اترنا کے معنی
اترنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اُتَر + نا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ لفظ |اتار| کے ساتھ |نا| لاحقۂ مصدر لگانے سے |اتارنا| بنتا ہے جس سے یہ فعل لازم ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٢١ء کو بندہ نواز کی "شکارنامہ" بحوالہ "شہباز" فروری ٦٢ء مستعمل ملتا ہے۔, m["(مقابلةً) لٹکا ہونا یا نیچا ہونا","(ٹھگی) چوکنا ہو جانا","بھانپ لینا","پہنی ہوئی چیز کا جسم سے جدا ہونا","تاڑ جانا","تدریجاً اوپر سے نیچے آنا یا لایا جاتا","تراشا یا اُدھیڑا جانا","رفتہ رفتہ یا کود کر اوپر سے نیچے پہنچنا یا گرنا","رک: اترانا، جس کا یہ مترادف ہے","لگی، چپکی یا مڑھی ہوئی چیز کا الگ ہونا"]
اُتارنا اُتَرْنا
اسم
فعل لازم
اترنا کے معنی
خانقہ میں جو کبھی طاق سے مینا اترا ہم یہ سمجھے کوئی رحمت کا فرشتا اترا (١٩٣٢ء، ریاض رضواں، ٦٧)
"ایڑیاں زمین میں دھنسی ہوئی پنجے دو دو انگل اندر اترے ہوئے۔" (١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٦٢)
"ایک پائنچہ چڑھا ہوا ایک اترا ہوا۔" (١٨٩١ء، انتخاب طلسم ہوشربا، ٥، ٣٤٤)
بخدا حلہ فردوس سے بھی میں گزرا دیجیے بہر کفن پیرہن اپنا اترا (١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ١٣:٢)
"ہارن لگے ہوئے تھے، مگر اتر گئے ہیں۔" (١٩٣٣ء، ماہنامہ نیرنگ خیال، ١٣، ١٨:١٠٦)
"قرآن اس لیے اترا ہے کہ اچھی عادتیں اور خصلتیں سکھائے۔" (١٩٣٠ء، اردو گلستان، ٢١٢)
اوج سے قعر مذلت میں جب اجہل اترے تب ہدایت کے لیے احمد مرسل اترے (١٩٣٧ء، مراثی نسیم(ق)، ٢٧)
محشر حسرت و ارماں ہے مرا دل عثمان یہ بھی دنیا میں قیامت کا نمونا اترا (١٩١٧ء، دیوانِ آصف سابع، ٢٤:٣)
"اب اشراف انگریز ولایت سے بہت کم اترتے ہیں۔" (١٨٨٨ء، ابن الوقت، ٢٤٤)
"کرنل صاحب گھبرا کے گاڑی سے نیچے اترے۔" (١٩٢٨ء، خونی جورو، رسوا، ٢٨)
"دس دن سے اس کے پیٹ میں کوئی دانہ نہیں اترا۔" (١٩٤٥ء، الف لیلہ و لیلہ، ١٠٧:٦)
"اترا شحنا مردک نام" (کہاوت)
"سوئی ٹکیا کی سطح پر رکھی جانے پر اس کی پوری کمیت کے پار اترتی رہے"۔ (١٩٤٨ء، اشیاے تعمیر، ١٦٠)
"سطح کا پانی اندرون زمین اتر سکتا ہے" (١٩١٠ء، تربیت الصحرا، ٦٧)
"حجاج کے دل میں یہ بات یوں اتر گئی" (١٩٤٥ء، تاریخ الحکما، ١٦٧)
"سلیمان زمان گرا، کولھا اتر گیا" (١٨٩٢ء، طلسم ہوشربا، ٤٠٩:٦)
طبع رنگیں میری زوروں پہ چڑھی رہتی ہے یہ کماں وہ ہے کہ جس کا نہیں چلا اترا (١٨٧٥ء، مونس، مراثی، ١، ٢١٧)
"یہاں چار قسم کی شراب اترتی ہے، جو مختلف قسم کے غلے سے بنتی ہے۔" (١٨٨٩ء، رسالہ حسن، اکتوبر، ٣٨)
"جو کچھ ڈالے اس کا ایسا ٹھیک اندازہ ہونا چاہیے کہ . ہنڈیا ہمیشہ درست ہی اترے۔" (١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ٢)
"موسم میں ہر روز ان گنت پھول خوش رنگ و پاکیزہ اترتے ہیں۔" (١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ٧٨)
"متحرک وہ سر ہیں جو تیور اور کومل ہوتے ہیں یعنی وہ اترتے چڑھتے رہتے ہیں۔" (١٩٠٥ء، ترانہ موسیقار، ٣١)
کہتے تھے بشر دیکھ کے شبیر کا چہرہ نقل آئی ہے آیت کی یہ دفتر سے اتر کر (١٨٩٦ء، دفتر ماتم، ضیا، ١٥٣:١٦)
"بہت کوشش کرتا ہوں مگر مجھ سے تمھارا لہجہ نہیں اترتا۔" (١٨٩٢ء، امیراللغات، ٤٨:٢)
"عکس آئینے کے اندر اترا ہی چاہتا ہے۔" (١٩٢٠ء، روح ادب، ٣٧)
ان کے پرچے کے لیے اکبر نے کہہ دی یہ غزل شکر ہے اترا تقاضا حضرات آزاد کا (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٩:٢)
پایا چمن دہر میں اوج اس نے ہما کا چھوٹا جو پرندہ سر سرور سے اتر کر (١٨٩٦ء، دفتر ماتم، ضیا، ١٥٤:١٦)
"پہلے نہر کا پل ہے اس سے اترتے ہی آپ کو ایک راستہ نظر آئے گا۔" (١٩٢٦ء، شرر، فردوس بریں، ١٣٠)
"ہشیاری اتری مستی چڑھی۔" (١٦٣٥ء، سب رس، ٨٢)
پریاں بھی میں نے سر سے اتروائیں بارہا اترا نہ سر سے زلف کا سایا کسی طرح (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٨٢)
"ذرا سنبھال کر کپڑا پھاڑو کسی اورجگہ سے نہ اتر جائے۔" (١٨٩٤ء، امیراللغات، ٤٩:٢)
ترے جلوے سے ایسا ہر کتابی رو کا منہ اترا کہ گویا مصحفوں میں ہو گیا عالم حمائل کا (١٨١٦ء، دیوان ناسخ، ٢٥:١)
"تناسب سے آگے پیچھے دوڑانے کا کوئی قاعدہ نہ تھا سب جانور میدان میں اتر چکے تھے۔" (١٩٦٣ء، چڑھتا سورج، اردو نامہ، ٣٨:١٢)
"اگر ان کی قلعی اتر جائے تو فوراً قلعی کرا لینی چاہیے۔" (١٩٠٦ء، نعمت خانہ،١)
"ایک دم سے بیچاری پر چھ سات آدمی اتر گئے۔" (١٩٥٨ء، مہذب اللغات، ٩٠:١)
"آنکھوں میں خون اتر آتا۔" (١٩٢٤ء، نوراللغات، ٢٥٧:١)
"سن اترنے پر محمد علی کہا کرتے تھے کہ قبل از وقت ناکارہ سا ہو گیا ہوں۔" (١٩٥٤ء، محمد علی، ٣٥٤:١)
"اس کے نصیب میں یہ اترے ہوئے آم کیوں لکھے گئے تھے۔" (١٩٦٢ء، معصومہ، ١٩٨)
کہیں سے بھی نہیں اترے کہیں سے بھی نہیں بگڑے خدا نے دست قدرت سے یہ بت سانچے میں ڈھالے ہیں (١٩٠٥ء، گفتار بے خود (دہلوی)، ١٤٢)
|جیسے جیسے فرانک اترتا گیا، ان کی اصلی مالیت بھی بہ شکل دولت کم ہو گئ تھی۔" (١٩٣٧ء، اصول و طریق محصول، ٢٢٥)
"دریا . جب اتر جاتا ہے تو تہہ پر تہہ مٹی کی چھوڑ جاتا ہے۔" (١٩١٨ء، واقعات دارالحکومت دہلی، ٣:١)
"اس نے کہا : سچ جان، کہ وہ پھاگن اترتے یہیں ہے۔" (١٨٢٣ء، حیدری، مختصر کہانیاں، ١٣٣)
"حضرت مجھے آپ کا نام تو خوب یاد ہے مگر صورت ذہن سے اتر گئی ہے۔" (١٩٢٥ء، لطائف عجیبہ، ٢١:١)
"رومی لوگ حلب پر اتر آئے تھے۔" (١٨٤٧ء، ترجمہ ابوالفدا، ٢٣٨)
اب اتر آئے ہیں وہ تعریف پر ہم جو عادی ہو گئے دشنام کے (١٩٠٥ء، یادگار داغ، ٨٤)
"دو لڑکیاں تھیں، ایک دو مہینے کی ہو کر اتر گئی، دوسری خدا رکھے زندہ ہے۔" (١٩٣٤ء، نوراللغات، ٢٥٧:١)
"رکھتے وزن پر جو تولیں تو وہ کم اتریں۔" (١٩١١ء، قصہ مہر افروز، ٤)
اترنا کے جملے اور مرکبات
اترتا چاند, اترتا پانی
اترنا english meaning
alight ; get downbe bornbe disgracedbe freed from debtbe pulled downbe revealedbecome insipidbecome palechangecome down ; descendcrossdecrease ; abatediedisembarkdownebbfadefallfall in valuefall in value or dignityfall offfall uponflattergrow oldgrow thinlandland , disembarklodge ; put uplodge ; put up ebbor dignityreachuponwane
محاورات
- (آنکھوں میں) لہو اترنا
- آب اتر جانا یا اترنا
- آب اترنا
- آزمائش میں پورا اترنا
- آسمان پر سے اترنا
- آسمان سے اترنا
- آسیب سر پر سے اتارنا(اترنا)
- آنکھوں سے اتر جانا یا اترنا
- آنکھوں سے چربی اتر جانا یا اترنا
- آنکھوں میں خون اتر آنا یا اترنا