اثر کے معنی
اثر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَثَر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ سب سے پہلے "وصیۃ الہادی" از جانم میں ١٠٩٤ء کو مستعمل ملتا ہے۔, m["(اصول حدیث) حدیث؛ کسی صحابی یا تابعی کا قول یا فعل","(جن بھوت یا پری وغیرہ کا) سایہ","(مجازاً) اقتدار","(کسی امر کی پائے جانے کی) علامت","پیغمبر صلعم کی سُنّت","دلکش کیفیّت","سنة صحابہ؛ حدیث موقوف یا مقطوع","موثر ہونے کی کیفیت","نقش پا","وصف ذاتی"]
اثر اَثَر
اسم
اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : اَثَرات[اَثَرات]
- جمع استثنائی : آثار[آ + ثار]
- جمع غیر ندائی : اَثْروں[اَث + روں (و مجہول)]
اثر کے معنی
"اس پر . سفر کا کچھ اثر دیکھا جاتا تھا۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٩:١)
برپا تھا شور چار طرف بھاگ بھاگ کا پانی اثر دکھاتا تھا لوہے کو آگ کا (١٨٢٨ء، انیس، مراثی، ٦٢:١)
کسی دن خاک ہونگے مستبدانِ جفا پیشہ کسی دن یہ اثر بھی دیکھ لیں گے آہ سوزاں کا (١٩٢٢ء، سنگ و خشت، ٦٢)
اثر باقی نہیں مفلوج پیروں کی دعاؤں میں جوانان بلاکش کی دعا لیتے تو اچھا تھا (١٩٣٧ء، آہنگ، ٦٠)
"خدا نے مجھ کو تمھارے آگے بھیجا تاکہ تمھارا اثر زمیں پر باقی رکھے۔" (١٨٢٢ء، موسٰی کی توریت مقدس، ١٨٤)
"کسی بھوت پریت کا سایہ ہو گیا ہے یا جن و پری کا اثر معلوم ہوتا ہے۔" (١٩٠٧ء، اجتہاد، ٧٥)
"کبھی اثر کا اطلاق مرقوع پر بھی ہوتا ہے۔"
اثر کے مترادف
حدیث, رسائی, سراغ, قابو, فائدہ, نفوذ, نفاذ, نقش, نشان, خاصیت
اَثَر, اختیار, تاثیر, حاصل, خاصیت, داغ, دباؤ, رسوخ, سُراغ, علامت, فائِدہ, قابو, نتیجہ, نشان, نقش, کھوج
اثر کے جملے اور مرکبات
اثرگیر, اثر دار, اثر پذیر, اثر آثار, اثر انگیز, اثرانداز, اثر خیز
اثر english meaning
footprint; signmarktokentracetrackvestigeshadow; impressimpressioninfluence; effect; efficaciousactionconsequenceeffectefficacyinfluenceissueoperationsignto dieto meetTradition of the Holy Prophetvirtue or effect (of medicine)virtue or effect (of medicine) ; efficacy
شاعری
- رہ پیروی میں اُس کی کہ گامِ نحست میں
ظاہر اثر ہے مقصد دل کے وصول کا - لکنت تری زبان کی ہے مسحر جس سے شوخ
اک حرف نیم گفتہ نے دل پر اثر کیا - مہلت تنک بھی ہو تو سخن کچھ اثر کرے
میں اُٹھ گیا کہ غیر ترے کانوں آلگا! - ہاتھ آئینہ رویوں سے اُٹھا بیٹھیں نہ کیونکر
بالعکس اثر پاتے تھے ہم اپنی دُعا کا - آنکھ اس سے نہیں اٹھنے کی صاحب نظروں کی
جس خاک پہ ہوگا اثر اُس کی کفِ پا کا - مطلق اثر نہ اُس کے دِل نرم میں کیا
ہر چند تالہائے حزیں عرش تک گئے - کیونکہ کہئے کہ اثر گویۂ مجنوں کو نہ تھا
گرد نمناک ہے اب تک بھی بیابانوں کی - وہ اور کوئی ہوگی سحر جب ہوئی قبول
شرمندہ اثر تو ہماری دعا نہ تھی - ان دنوں نکلے ہے اغشتہ بخوں راتوں کو
دلہن ہے نالہ کو کسو دل میں اثر کرنے کی - ایک ہوویں جو زباں و دل تو کچھ نکلے بھی کام
یوں اثر اے میر کیا ہو گریۂ و زاری کے بیچ
محاورات
- اثر انداز ہونا
- اثر اڑ جانا
- اثر پذیر ہونا
- اثر ہونا
- الٹا اثر کرنا
- الٹا اثر ہونا
- بری صحبت کا برا اثر ہوتا ہے
- پتھر پر کیا اثر
- تخم تاثیر صحبت اثر
- تخم تاثیر صحبت کا اثر