احتقار کے معنی
احتقار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِح + تِقار (کسرہ ت مجہول) }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٩٢٢ء کو "فردوس تخیل" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["نفرت کرنا","بے توقیری","حقیر جاننا","نفرت کرنا","نفرت کیا جانا"]
حقر حَقارَت اِحْتِقار
اسم
اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
احتقار کے معنی
١ - حقارت، تحقیر، حقیر جاننا۔
کوئی ہے دل سے فدا تم پہ اس زمانے میں یہ امر مستحق چشم احتقار نہیں (١٩٢٢ء، ز،خ،ش،فردوس تخیل، ٢٨٣)
احتقار کے مترادف
تحقیر, تذلیل
تحقیر, تذلیل, حقارت, حَقَرَ