اداس کے معنی
اداس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اُداس }
تفصیلات
١ - ملول، غمزدہ، دکھی۔, m["(قدیم) آزاد","اجاڑ (مکان و زمان وغیرہ کے لیے)","اُجاڑ ویران","اُچاٹ (\"سے\") کے ساتھ)","برخاستہ خاطر (مت)","بے پروائی","جس کا رنگ اڑ جائے یا پھیکا پڑ جائے","رو گردانی","غم زدہ","نڈھال (تکان، محنت یا پریشانی وغیرہ سے)"]
اسم
صفت ذاتی
اداس کے معنی
"نصیرہ آج بہت اداس تھی۔" (١٩٢١ء، فغان اشرف، ٤٦)
پھر ادا سا وہ کب لگائے وہاں ہوئے آزاد جس مکاں سے اداس
جان جاں کس فکر سے ہے پھول سا چہرہ اداس آپ کو ہم نے کبھی دیکھا نہیں ایسا اوداس (١٩٠٠ء، دیوانِ حبیب، ١٠٣)
کر لیں مقابلہ رخ رنگیں سے بلبلیں آگے تمھارے رنگ گلوں کا اداس ہے (١٨٧٢ء، دیوان قلق، مظہر عشق، ١٥٨)
عشرت کدے کا نام بھی باقی نہیں رہا مئے خانہ ہے اداس کہ ساقی نہیں رہا (١٩٤١ء، آیات و نغمات، ٢٤)
اداس english meaning
indifferent (to)unconcernedapathetic; unsettled in mind; retiredlonesolitary; forlorndejectedsadsorrowful; dulldispiritedcast-down; grieveddispleased (with); sullencross; not brightdullsombrefadedbleakdepressed ; dejectedlonelymelancholy
شاعری
- جو ہوسکے تو چلے آؤ آج میری طرف
ملے بھی دیر ہوئی اور جی اداس بھی ہے - مجھے یہ ڈر ہے تری آرزو نہ مٹ جائے
بہت دنوں سے طبیعت مری اداس نہیں - یہ حادثہ تجھے شاید اداس کردے گا
کہ میرے ساتھ ہی مرتی ہے تیرے ہجر کی شام - بہت اداس ہو دیوار و در کے جلنے سے
مجھے بھی ٹھیک سے دیکھو جلا تو میں بھی ہوں - طوفاں کی کشمکش میں تو کچھ زندگی بھی تھی
ٹوٹے ہوئے اداس کناروں نے کیا دیا - عجیب حُسن ہے تیری اداس آنکھوں میں
سکوتِ صبحِ ازل کا خیال آتا ہے - نہ دیکھ یوں مری جانب‘ اداس آنکھوں سے
گزارنی ہے تجھے زندگی جداگانہ - تنہا اداس چاند کو سمجھو نہ بے خبر
ہربات سُن رہا ہے مگر بولتا نہیں - یہ خزاں کی زردسی شال میں جو اداس پیر کے پاس ہے
یہ تمہارے گھر کی بہار ہے اسے آنسوؤں سے ہرا کرو - اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں
یہ موتیوں کی طرح سیپیوں میں پلتے ہیں
محاورات
- اترا کبیرا سراے میں گٹھ کترے کے پاس۔ جس کرسی تس پاوسی تو کیوں ہوا اداس
- اداس بیٹھنا۔ اداس پڑجانا یا پڑنا
- اداس ہونا
- اداسی (١) برسنا
- اداسی (١) پھیلنا
- اداسی (١) چھانا
- اداسی چھا جانا یا چھانا
- اداسی چھانا
- اداسی چھانا (یا برسنا)
- جس کے پیسہ نہیں ہے پاس اس کو میلہ لگے اداس