ادبی کے معنی
ادبی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَدَبی }
تفصیلات
iعربی زبان کے لفظ |ادب| کے ساتھ |ی| بطور لاحقہ نسبت استعمال کی گئی ہے۔ ١٩٠٨ء کو "افادات مہدی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ادب، سے منسوب اور اس سے متعلق (عموماً ٫بے، (نافیہ) کے ساتھ مستعمل، جیسے: بے ادبی","متعلق بہ ادب","منسوب بہ ادب"]
ادب اَدَبی
اسم
صفت نسبتی
ادبی کے معنی
١ - ادب سے منسوب اور اس سے متعلق (معنی نمبر 1 میں عموماً |بے| نافیہ کے ساتھ مستعمل، جیسے : بے ادبی۔
"ملک میں ادبی مذاق کا رنگ اگر عام طور پر رچ گیا تو وہ حالت ہم پر طاری ہو کر رہے گی۔" (١٩٠٨ء، افادات مہدی، ١٣١)
شاعری
- مرزبوم سے بے ادبی تو وحشت میں بھی کم ہی ہوئی
کوسوں اُس کی اُور گئے پر سجدہ ہر ہر گام کیا - نالہ صبح یہ کیا بے ادبی کرتا ہے
پایہ عرش معلّیٰ کا بلانا نہیں خوب - کس سے یہ خیرگی و بے ادبی اے ناداں
تیرا ہاتھ اور سمند شہ ذیشاں کی عناں - اے شیخ قدم چھوڑیں گے ہم پیر مغاں کے
یہ بے ادبی قبلہ حاجات نہ ہوگی - ادبی رات گئے ہوئے ایسے دھات
رہے ماندے ہو نیند کیرے سنگات - ناگاہ ہوا شور مبارز طلبی کا
پھر قصد لعینوں نے کیا بے ادبی کا - ہر بات میں ہیں بے ادبی کے ہزار ڈھنگ
ہو کس طرح نہ صحبت جاہل سے دل اچاٹ
محاورات
- امیر نے پادا صحت ہوئی غریب نے پادا بے ادبی ہوئی
- امیر نے پادا صحت ہوئی۔ غریب نے پادا بے ادبی ہوئی۔ امیر نے گوہ کھایا تو دوا کے لئے غریب نے کھایا تو پیٹ بھرنے کے لئے