ارتجال کے معنی
ارتجال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِر + تِجال }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٨٨٨ء کو مستعمل ملتا ہے۔, m["بغیر تیاری تقریر کرنا یا شعر کہنا","بغیر فکر و تامل کوئی فقرہ یا شعر تصنیف کرنے کا عمل","بلا تامّل","بے فکر و اندیشہ","فی البدیہ شعر کہنا یا مضمون انشا کرنا","فی البدیہہ"]
رجل اِرْتِجال
اسم
اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
ارتجال کے معنی
١ - بغیر فکر و تامل کوئی فقرہ یا شعر تصنیف کرنے کا عمل، فی البدیہہ شعر کہنا یا مضمون انشا کرنا۔
دیکھ لے منظور ہو جس کو کمال ارتجال میرے یہ اشعار گوہر بار ہیں اس کا ثبوت (١٩٣٩ء، چمنستان، ظفر علی خاں، ٣٣٥)
ارتجال english meaning
extemporisationbecause offor the sake of