اسباب کے معنی
اسباب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَس۔ بَاب }
تفصیلات
١ - سبب کی جمع۔ وجہیں۔ وسیلے ۔ باعث, m["(اُردو میں واحد بھی استعمال ہوتا ہے) ضرورت کا سامان","(عروض) سبب کی جمع: کلمے کے دو حرفی ٹکڑے (چاہے دونوں متحرک ہوں، یا پہلا متحرک اور دوسرا ساکن)، جیسے: قَلَمی (= قَلَ + می)، حَسَنَہ (= حَسَ + نَہ)","اشیاءِ ضروری","چیز بست","ساز و سامان","ساز و سامان (آنا۔ اُتارنا۔ اُترنا۔ اُٹھنا۔ باندھنا۔ بندھوانا۔ بھیجنا۔ بھجوانا۔ پھینکنا۔ رکھنا۔ لادنا۔ لدنا۔ لانا۔ لیجانا۔ منگوانا کے ساتھ)","سامانِ خانہ","سبب کی جمع","مال و متاع","وجوہ و علل"]
اسم
اسم ( مذکر )
اسباب کے معنی
اسباب english meaning
(Plural) reasonscausescommodityequipagefurnituregoods and chattlesluggage ; baggagemotivesmovablespropertyproperty ; effectsprovisionsreasonsto detainto tantalize
شاعری
- جہاں میر رہنے کی جاگہ نہیں ہے
چلا چاہیئے یہاں سے اسباب کر بار - ہم ننگ خلائق یہ عجب ہے کہ نہیں ہیں
اس عالمِ اسباب میں اسباب سے واقف - سب اسباب ہجراں میں مرنے ہی کے تھے
بھلا میر کیونکر کے جیتا رہا تو - مت دست ہوس کو تو جھکا لینے کو اس کے
ماثی سے سب آلود ہے اسباب جہاں کا - نوشتہ میرا بے معنی تو دل بے مدعا میرا
مگر اس عالم اسباب میں میں بے سبب آیا - عالم اسباب ہے یا آہنی کڑیوں کا ڈھیر
ڈھونڈیے لیکن سرا ملتا نہیں زنجیر کا - کرتے ہیں بیٹھ کے احباب میں اکثر یہ کلام
اب تو اسباب تعیش کے مہیا ہیں تمام - جو اسباب سفر ہے کرکے طیار
اسے ڈالو بہ پشت بار بردار - اسباب سفر راحلوں پر بار کراؤ
پھر سب حرم پاک کو تاقوں پہ بٹھاؤ - سینکڑوں ہیں آ گہی غفلت کے بھی اسباب میں
دیکھتا ہے آدمی کیا کیا تماشے خواب میں
محاورات
- اسباب میں اسباب ایک چنگ ایک رباب
- حرص قانع نیست بیدل ورنہ اسباب معاش آنچہ ما درکار داریم اکثرے درکار نیست
- خدا خود میر سامان است اسباب توکل را
- محل آیا جی محل آیا‘ سر مونڈی دو باندیاں ۔ اسباب آیا جی اسباب آیا‘ گلا ٹوٹی دو انڈیاں
- نظر بر (کریم کارساز) مسبب الاسباب کرنا
- نظر بر (کریم کارساز) مسبب الاسباب ہونا