استصواب کے معنی
استصواب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِس + تِس + واب }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب استفعال سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٨٨٤ء کو "تذکرۂ غوثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["رائے کو درست پانا","(قانون) عدالت ماتحت کا عدالت بالا سے کسی مشتبہ قانونی امر میں استفسار کرنا","تجویز چاہنا","رائے پوچھنا","رائے لینا","صلاح دینا","ماتحت عدالت کا عدالت بالا سے کسی مشتبہ قانونی مسئلے میں استفسار","مشورہ لینا","کسی ماتحت کا اپنے افسر سے کسی معاملے کے متعلق جس کی اسے سمجھ نہ آتی ہو استفسار کرنا"]
صوب اِسْتِصْواب
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
استصواب کے معنی
"دل میں خیال گزرا کہ ان بزرگ سے اس معاملے میں استصواب کروں گا۔" (١٨٨٤ء، تذکرۂ غوثیہ، ٤٣٨)
استصواب کے جملے اور مرکبات
استصواب عامہ
استصواب english meaning
deeming right; approvingapprobationadvicean old man is twice a childapprovingbetween an old man and a child there is little to chooseCommendationcounselplebiscitereference