استغاثہ کے معنی
استغاثہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِس + تِغا (کسرہ ت مجہول) + ثَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب استفعال المعتل اجوف واوی سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء کو "اخوان الصفا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["مدد کے لئے پکارنا","(قانون) نالش کرنا","انصاف چاہنا","ایک متداول فریادی دعا جو ٫استغیث باللہ، (= میں اللہ سے فریاد کرتا ہوں) سے شروع ہوتی اور مصائب میں پڑھتی جاتی ہے","داد خواہی","دعوٰے کرنا","عدالت فوجداری میں کسی کے خلاف دعویٰ","فوجداری مقدمات میں استغاثہ کہلاتا ہے۔ اور دیوانی میں دعوےٰ (کرنا۔ ہونا کے ساتھ)","نالش کرنا"]
غوث اِسْتِغاثَہ
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
استغاثہ کے معنی
"علامہ نے یہ تسلیم کیا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے استغاثہ کرنے کو ناجائز سمجھتا ہوں۔"
"کسی کسی نے اس کو کوتوالی اور فوجداری میں استغاثہ کرنے کی صلاح دی تھی۔" (١٨٨٥ء، فسانہ مبتلا، ٢٠٩)
مناجات و دعا و استغاثہ پڑھتے جاتے ہیں نہیں جاتی نہیں جاتی نہیں جاتی پریشانی (١٨٧٣ء، کلیات منیر، ١٣:٣)
استغاثہ english meaning
asking for help; demanding justice; moving (a court) for justice; complaining; complaint; suitcomplaintcomplaint ; suitdemanding justice or helpplaintto converseto talk
شاعری
- استغاثہ جو بلند آپ نے مقتل میں کیا
شہ کی آواز پہ لبیک کا اک شور اٹھا