استقامت کے معنی
استقامت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِس + تِقا + مَت }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب استفعال المعتل اجوف واوی سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو |سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(کسی کام کی) مداومت","اپنے آپ کو سیدھا رکھنا","بود و باش","تلون کی ضد","ثابت قدمی","سیدھا کھڑا ہونا","قدم جمائے کھڑے رہنا","کسی امر پر مضبوط رہنا","ہمیشگی کے ساتھ جاری رکھنا","ہمیشہ ٹھہرنا"]
قعم اِسْتِقامَت
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
استقامت کے معنی
چاہیے غیروں کو ہمت اور ہمیں دوں ہمتی استقامت ان کو اور ہم کو تلون چاہیے (١٩٠٣ء، بہارستان، ظفر علی خاں، ٥٩٤)
|مشق اور استقامت شرط ہے، گاتے گاتے عطائی بھی کلاونت ہو جاتا ہے۔" (١٩٢٠ء، بیوی کی تربیت، ٤٨)
|محل سرائے مکلف برائے بود و باش و استقامت تجویز کر کے حوالے کیا۔" (١٩١٤ء، محل خانۂ شاہی، ٤٦)
الخلال فرد کی تعریف بتلائیں تمھیں عضو میں ہونا بجائے استقامت الموجاج (١٩١٩ء، رعب، کلیات، ٣٠١)
استقامت کے مترادف
ثابت قدمی, دھیرج
استحکام, استقلال, استمرار, پاﺋداری, پامردی, پاکبازی, توازن, درستی, راستی, سچائی, قَوَمَ, قیام, مضبوطی, نیکی, ہمواری
استقامت english meaning
keeping oneself uprightstanding erect; standing still; rectitudeintegrity; stability; durability; firmnessconstancyPersistencya female minstrelEnduringnessPersistence
شاعری
- فنا کی راہیں بقا کے رستوں کی ہم سفر ہیں
ہتھیلیوں پہ جو سَج کے نکلے ہیں
کیسے سر ہیں!
ہر ایک آندھی کے راستے میں جو معتبر ہیں
یہ کیا شجر ہین!
یہ کیسا نشہ ہے جو لہو میں سرور بن کے اُتر گیا ہے!
تمام آنکھوں کے آنگنوں میں یہ کیسا موسم ٹھہر گیا ہے!
وفا کی راہوں میں جلنے والے چراغ روشن رہیں ہمیشہ
کہ اِن کی لَو سے جمالِ جاں کا ہر ایک منظر سنور گیا ہے
گھروں کے آنگن ہیں قتل گاہیں‘ تمام وادی ہے ایک مقتل
چنار شعلوں میں گھر گئے ہیں سُلگ رہا ہے تمام جنگل
مگر ارادوں کی استقامت میں کوئی لغزش کہیں نہیں ہے
لہو شہیدوں کا کررہا ہے جوان جذبوں کو اور صیقل
جو اپنی حُرمت پہ کٹ مرے ہیں
وہ سَر جہاں میں عظیم تر ہیں
لہُو سے لکھی گئیں جو سطریں
وُہی اَمر تھیں‘ وُہی اَمر ہیں - استقامت نہ پھر خطا پہ کرے
ہر جگہ اپنی بات پر نہ اڑے - کس طرح لغزش ہو پائے استقامت کو ترے
شمع ساں محفل میں تیری ہے قدم سے سر لگا - خدا کی جو مشیت ہو اسی پر اپنی ہمت ہو
رضا پر استقامت ہو جدھر مولا ادھر دولا