استقلال کے معنی
استقلال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِس + تِق (کسرہ ت مجہول) + لال }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب استفعال از مضاف سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(بغیر کسی مداخلت کے) کسی قوم یا ملک کی مستقل حیثیت","(کسی شخص یا شے کی) بغیر کسی خارجی معاون کے انفرادی حیثیت","تشخص ذاتی","ثابت قدمی","ثبات قدم","خود مختاری","ضبط و تحمل سے اپنے مسلک پر جمے رہنا","ضبط و تحمّل","قائم رہنا","ڈٹے رہنا"]
لل اِسْتِقْلال
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
استقلال کے معنی
|افسوس ہے کہ استقلال کے ساتھ کام نہ ہوا اور رسالہ کچھ عرصہ بعد بند ہو گیا۔" (١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٧١)
اس کا استقلال کیا بس اس قدر رہ جائے گا جس پہ ہونے اور نہ ہونے کا رہے گا احتمال (١٩٠٧ء، جذبات نادر، ١٧٤:٢)
|ہم نے بھی بڑے استقلال سے ایک کرسی پر بیٹھ کر - پاؤں ہلانا شروع کر دیے۔" (١٩٣٥ء، خانم، ٧٦)
یا خدا ہم بھی ی خوش خبری کہیں جلدی سنیں آج ہندوستانیوں کا یوم استقلال ہے (١٩٣٢ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٧، ٣:٣٨)
|استقلال سے مراد یہ ہے کہ وہ اپنی ایجاد میں کسی خارجی معاون کا محتاج نہیں ہے۔" (١٩٤٠ء، اسفار اربعہ،١ : ٢، ٧٢٦)
استقلال کے مترادف
ثبات, قیام
آزادی, استحکام, انفرادیت, پاﺋداری, پامردی, ثبات, دھیرج, صبر, قرار, قَلّ, قیام, مضبوطی, ٹھیراؤ
استقلال english meaning
absolute power or authoritysovereigntysupremacy; . Independence; absoluteness; intrepidity; firmnessresolutionconstancy; steadiness; perseverancepersistenceconstancyDoggednessEnduringnessfirmnessfortitudeindependence ; freedomPermanencepreseveranceSteadfastnesssteadinessto blossomto flourish
شاعری
- وصل بھی ہوگا حسن تو ٹک تو استقلال کر
حال اپنا ہم سے کہہ کہہ ہم کو مت بے حال کر - کسی مکاں میں تو ہے انتشار روبفرار
کسی زمیں پہ تو ثابت قدم ہے استقلال - روز میداں قدم اپنا تو جہاں گاڑے ہے
کوہ کا سینہ پھٹے دیکھ ترا استقلال
محاورات
- دامن صبر دست استقلال سے چھوٹنا
- دست استقلال سے دامن صبر چھوڑنا
- مزاج میں استقلال نہ ہونا