اشتیاق کے معنی
اشتیاق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِش + تِیاق }شفیق، شفقت
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو |سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خواہش پیدا کرنا","(تصوف) جوش طلب اور عشق دوامی جو وصال وفراق دونوں حالتوں میں یکساں رہے"],
شوق اِشْتِیاق
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
اشتیاق کے معنی
|جس دل میں آتش اشتیاق بھڑک اٹھتی ہے، وہ کہیں بجلی کی چمک سے مرعوب ہوتا ہے?" (١٩٢٨ء، اودھ پنچ، لکھنو، ١٣، ٦:٤)
اشتیاق کے مترادف
آمادگی, شوقینی
آرزو, ابلاکھا, تمنا, تمنّا, خواہش, شوق, شَوَق, عشق, محبت
اشتیاق english meaning
desirestrong inclinationlongingcravingyearning; lovefondnessbentdistractionhankeringinsensibilityWishyearningIshtiaq
شاعری
- مرنے کا بھی خیال رہے میر اگر تجھے
ہے اشتیاق جان جہاں کے وصال کا - چمن میں جاکے جو میں گرم وصفِ یار ہوا
گل اشتیاق سے میرے گلے کا ہار ہوا - خط لکھتے لکھتے میر نےدفتر کئے رواں
افراطِ اشتیاق نے آخر بڑھائی بات - کامل ہو اشتیاق تو اتنا نہیں ہے دور
حشر دگریہ وعدۂ دیدار کیوں نہ ہو - قاتل کے اشتیاق میں کود کاٹتے گلا
آراستہ ہے گور ہماری کفن درست - اب کی اگر بخیر ہے انجام اشتیاق
کہیے گا سب مصائب و آلام اشتیاق - تجھ حسن کے دریا کا سنا جوش جب ستی
پرنم ہیں اشتیاق سوں انکھیاں حباب کی - کیا بات رہ گئی ہے مرے اشتیاق سے
رقعے کے لکھتے لکھتے ترسل لکھا گیا - دختر رز ہوگی حلقے میں ہمارے بے نقاب
خلوتی کو اشتیاق انجمن ہو جائے گا - دل شب فرقت میں ہے از بسکہ خواہاں مرگ کا
اشتیاق یار سے افزوں ہے ارماں مرگ کا