اصراف
{ اِص + راف }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔
["صرف "," اِصْراف"]
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
اصراف کے معنی
١ - صرفہ، صرف کرنا، خرچ کرنا۔
ساقی مہ صیام میں چندے کی ہو سبیل اسراف بھی نہیں ہے اور اصراف بھی نہیں (١٨٩٥ء، دیوان راسخ دہلوی، ١٨٦)
٢ - فضول خرچی، بے جا صرف۔
اصراف و میکشی کو برا جانتے ہیں ہم کبر و غرور بد ہے اسے مانتے ہیں ہم (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٤، ٨٨)
انگلش
["expenditure; waste","extravagance","prodigality"]