اضراب
{ اِض + راب }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٨٧٠ء کو "فیض الکریم تفسیر قرآن العظیم" میں مستعمل ملتا ہے۔
["ضرب "," ضَرْب "," اِضْراب"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
اضراب کے معنی
١ - (لفظاً) روگردانی۔
"بل" ایک کلمہ ہے کلام سابق سے اضراب کے واسطے اس کو لاتے ہیں۔" (١٨٧٠ء، فیض الکریم تفسیر قرآن العظیم، ٧٧١)
٢ - [ نحو ] وہ کلمہ جس کے بعد اعلیٰ کو ادنیٰ یا ادنیٰ کو اعلیٰ ظاہر کیا جائے جیسے : وہ آدمی نہیں فرشتہ ہے؛ وہ کلمہ جس کے بعد کسی کی زاید صفت بیان کی جائے، جیسے : وہ حافظ ہی نہیں بلکہ عالم بھی ہے؛ وہ کلمہ جس کے بعد کلام سابق سے روگردانی کی جائے۔
"ایسے مقام میں دو جمع استعمال کرتے اور دونوں کے بیچ میں بلکہ لگاتے ہیں اور اس کا نام حرف اضراب ہے۔" (١٩٠٤ء، مصباح القواعد، ٢٤٤)