اغیار کے معنی
اغیار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
تفصیلات
١ - غیر کی جمع۔ اجنبی جن سے رشتہ داری نہ ہو, m["(تصوف) ٫وہ لوگ جو محجوبان عن الحق اور وہم جزئیت اور غیریت میں گرفتار ہیں،","جس سے رشتہ یا سابقہ تعلق نہ ہو","جو رقیب یا مد مقابل ہوں","حقیقت سے بیگانہ","غیر لوگ","غیر کی جمع","مخالف (ان معنوں میں شعرا استعمال کرتے ہیں)","ناواقف لوگ","ہر معنی میں مستعمل)","ہم چشم"]
اسم
اسم ( مذکر )
اغیار کے معنی
١ - غیر کی جمع۔ اجنبی جن سے رشتہ داری نہ ہو
٢ - عدو ۔ دشمن ۔ رقیب
اغیار english meaning
fifty-fiveopponents [A ~ SING. غیر]rivalsStrangersunfamiliar personsunknown persons
شاعری
- طَعنِ اغیار سنیں آپ خموشی سے شکیب
خود پلٹ جاتی ہے ٹکرا کے صدا پتھر سے - آچک اے صبح طرب کٹ نہیں سکتی شب غم
جلد جائیں مع اغیار جہنم میں نجوم - بزم اغیار کا ظاہر ہے اثر آنکھوں پر
مہرباں آپ کی خفت مرے سرآنکھوں پر - پر غضب رہتے ہیں اغیار سے خالی ہوکر
مجھ سے جس وقت وہ ملتے ہیں بھرے ملتے ہیں - کیا غضب ہے اس نے کی بس آنکھ بھوں ٹیڑھی وہیں
جو اشاروں میں کہا کچھ یار سے اغیار نے - ہر طرف مجمع اغیار ہی دیکھا ہم نے
آنکھیں دوڑائیں تری بزم میں کیا کیا ہم نے - چشم بددور نہ کیونکر کہوں ماشاعاللہ
آنکھوں آنکھوں میں پیے جاتے ہیں اغیار تمہیں - پیوں کیا جام مے اغیار بھی بیٹھے ہیں محفل میں
مری آنکھوں میں ان کو دیکھتے ہی خوں اتر آیا - اڑگئے اغیار سنتے ہی مری آواز پا
رہ گئی محفل میں عذر لنگ سے مجبور شمع - صورت اغیار کو دیکھے ہے وہ حیرت زدہ
میرے رنگ رٰخ نے آئینہ مگر دکھلا دیا
محاورات
- خلوت از اغیار باید نے زیار