افلاک کے معنی
افلاک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَف + لاک }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(متعدد) آسمان","فلک کی جمع"]
فلک فَلَک اَفْلاک
اسم
اسم مجرد ( مذکر - جمع )
اقسام اسم
- واحد : فَلَک[فَلَک]
افلاک کے معنی
١ - (متعدد) آسمان، آکاش۔
ایسی کوئی دنیا نہیں افلاک کے نیچے بے معرکہ ہاتھ آئے جہاں تخت جم و کے (١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ١٢٦)
افلاک کے مترادف
آکاش
آسمان, آکاش, چرخ, سمادات, گردوں
افلاک english meaning
a pane of glassa sparkThe firmamentthe heavenly bodiesthe starry host
شاعری
- افلاک کا سایا ہے جو کچھ بھی زمیں پر ہے
ہے خواب کہیں میرا ، تعبیر کہیں پر ہے - تھک کے گرتے بھی نہیں، گھر کو پلٹتے بھی نہیں
نجمِ افلاک ہوئے، آس کے طائر نہ ہوئے - شفق نہیں ہے یہ افلاک نے تری شب وصل
بھرا ہے شادی کا تنبول آبگینوں میں - خالق افلاک کر جس کو کہیں قدسیاں
رازق آفاق کر جس کو کہیں مورومار - رفعت کا جو خواہاں تہ افلاک نہ ہوگا
آلودہ دنیا وہ دل پاک نہ ہوگا - دیا جس کوں تشریف لولاک کا
ہوا جس تے مظہر یو افلاک کا - پڑگیا گنبد افلاک میں قندھار کا غل
خاور و باختر اس شور سے معمور ہوا - باڑہ پر اب ہے یم اشک کا ایسا پانی
بانسوں ہے زورق افلاک سے اونچا پانی - چشم تر پھینک ان اشکوں کو نہ تو خاک کے مول
در شہوار یہ ہیں انجم افلاک کے مول - تعین سے نکل اس بیضہ افلاک کے اے دل
تہیہ عرش پر اڑنے کا ہے کر بال و پر پیدا
محاورات
- افلاک پر دماغ ہونا
- افلاک سے آگ برسنا
- افلاک ہل جانا