الحسیب
{ اَل + حَسِیب }
تفصیلات
iاصلاً عربی ترکیب ہے۔ عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |حسیب| سے پہلے عربی حرف تخصیص|ال| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٥٦ء کو "مشکوٰۃ شریف (ترجمہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
الحسیب کے معنی
١ - [ لفظا ] کافی، حساب لینے والا، (مراداً) خدائے تعالٰی کا ایک نام۔
"وہ الحسیب ہے یعنی حساب لینے والا اور کفایت کرنے والا ہر حال میں۔" (١٩٥٦ء، مشکوٰۃ شریف (ترجمہ)، ٥٣٩)