الموت کے معنی

الموت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اَل + مُوت }

تفصیلات

١ - (لفظاً) عتاب آشیاں، (مراداً) فارسی میں تزوین اور گیلان کے درمیان بلندی پر واقع ایک قلعے کا نام اور تلمیحات میں مستعمل (ملک شاہ سلجوقی کے عہد (1072-92) میں ایک مدت تک فرقۂ باطنیہ کا مرکز بنا رہا۔, m["(لفظاً) عقاب آشیاں","(مراداً) فارس میں قزین اور گیلان کے درمیان بلندی پر واقع ایک قلعے کا نام اور تلمیحات میں مستعمل (ملک شاہ سلجوقی کے عہد (٩٢۔١٠۷٢) میں ایک مدت تک فرقۂ باطنیہ کا مرکز بنا رہا)"]

اسم

اسم نکرہ

الموت کے معنی

١ - (لفظاً) عتاب آشیاں، (مراداً) فارسی میں تزوین اور گیلان کے درمیان بلندی پر واقع ایک قلعے کا نام اور تلمیحات میں مستعمل (ملک شاہ سلجوقی کے عہد (1072-92) میں ایک مدت تک فرقۂ باطنیہ کا مرکز بنا رہا۔

شاعری

  • سب پھر گئے حضور خدا وند ذوالکرام
    تب آئے حضرت ملک الموت ترش کام
  • تا بحد یکہ مسیحا کی بھی تشخیص میں آہ
    مرض الموت سوا اور کچھ آزار نہ تھا
  • نہ پایا حد علم روح تک جب بار دہری نے
    کیا تب بعث بعد الموت سے اانکار دہری نے
  • ملک الموت پہ جھلنے کو بناتا میں چنور
    طائر روح کی دم میں جو کوئی پر ہوتا
  • دیکھا جو اس مسیح کو بالیں پہ وقت نزع
    کچھ سوچ ساچ کو ملک الموت ٹل گیا

محاورات

  • ال (١) انتظار (- ر) اشد من الموت
  • ال (١) نوم اخ الموت
  • الانتظار اشد من الموت
  • ملک الموت کا گھر دیکھ لینا

Related Words of "الموت":