اٹھتی کے معنی
اٹھتی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اُٹھ + تی }
تفصیلات
١ - اٹھتا کی تانیث؛ جیسے: اٹھی جوانی، اٹھنتی کویل۔ ترکیبات میں مستعمل)۔, m["اوپر کو ہوتی","بلند ہوتا ہوا","بُلند ہوتی","پھلتی پھولتی ہوئی","چڑھتا ہوا","دیکھئیے: اٹھتا جس کی یہ تانیث ہے، جیسے: اٹھتی جوانی، اٹھتی کوپل (ترکیبات میں مستعمل)","زیادہ ہوتی","ماند پڑتی ہوئی"]
اسم
صفت ذاتی
اٹھتی کے معنی
١ - اٹھتا کی تانیث؛ جیسے: اٹھی جوانی، اٹھنتی کویل۔ ترکیبات میں مستعمل)۔
اٹھتی کے جملے اور مرکبات
اٹھتی پینٹھ, اٹھتی کوپل
شاعری
- چاند ہو‘ سورج ہو یا کوئی چراغِ رہگزر!
روشنی دیتا ہے جس کے دل میں جل اٹھتی ہے آگ - کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں
میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی - ہر شخص اپنی ذات میں تنہا ہے دوستو
جس سمت آنکھ اٹھتی ہے حزن و ملال ہے - دلوں میں اور ستاروں میں اچانک جاگ اٹھتی ہے
عجب ہلچل ، عجب جھل مل چراغِ شام سے پہلے - بدن سے اٹھتی تھی اُس کے خوشبو، صبا کے لہجے میں بولتا تھا
یہ میری آنکھیں تھیں اُس کا بستر، وہ میرے خوابوں میں جاگتا تھا - منظر منظر کِھل اٹھتی ہے پیراہن کی قوسِ قزح
موسم تیرے ہنس پڑنے سے اور سہانے ہوجاتے ہیں - پلکیں بھی چمک اٹھتی ہیں سونے میں ہماری
آنکھوں کو ابھی خواب چھپانے نہیں آتے - اٹھتی جوانی، عضو مناسب سانولی رنگت، ہاے ستم
آنکھیں رسیلی باتیں بھولی چال قیامت ہائے ستم - زنہار پشت پا سے نہیں اٹھتی اس کی آنکھ
اس چشم سرمگیں کو بہت ہے حیاسے ربط - کانوں سے لویں اٹھتی ہیں اور آنکھوں سے شعلے
دیکھی نہ سنی سوزش داغ جگر ایسی
محاورات
- اٹھتی پینٹھ آٹھویں دن
- اٹھتی جوانی مانجھا ڈھیلا
- اٹھتی جوانی میں اٹھ گیا