محب کے معنی

محب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مُحِب }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق |اسم| ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ہوا۔, m["محبت کرنا","(اَحَبَّ ۔ محبت کرنا)","پیار رکھنے والا","دوستی رکھنے والا","محبت کرنے والا"]

حبب حُب مُحِب

اسم

اسم نکرہ ( مذکر )

اقسام اسم

  • جمع : مُحِبَّان[مُحِب + بَان]

محب کے معنی

١ - چاہنے والا، محبت کرنے والا، یار، دوست، مشفق۔

"پس عالم جمال اللہ ہے اور اللہ اپنے ہی جمال کا محب ہے۔" (١٩٩٢ء، نگار، کراچی، جولائی، ٦٣)

٢ - [ تصوف ] صاحب محبت کو کہتے ہیں عام اس سے کہ طلب اوس کی مقارن اس پایہ کی ہو یا نہ ہو۔ (مصباح التعرف)

محب کے مترادف

عاشق

اشنا, حبیب, دوست, رفیق, ساتھی, شفیق, مشفق, مہربان, یار

محب کے جملے اور مرکبات

محب اللہ, محب الوطن, محب صادق, محب مخلص, محب مکرم, محب الوطنی, محب گرامی

محب english meaning

friend [A~حب]

شاعری

  • آب انگوری محب پیر مغاں سے کر طلب
    شیرخواروں کی طرح مت رہ بہ٠ جست وجوے شیر
  • لکھیں ہم سوز دل کی شرح کیوں کر اے محب اس کو
    یہ آنسو تو نہیں تخفیف دیتے یک نفس ہم کو
  • عقدے محب کے دل کے بک پل میں ہوں گے آساں
    تصدیق اس سخن پر مشکل کشا ہے شاہد
  • جوں آئینہ صورت سے تری صفحہ دل کا
    رکھتا ہے محب کاغذ تمثالہ در آغوش
  • شہ بولے ہر محب کی خبر یوں ہی لیتے ہیں
    خط نجات حشر علی تجھ کو دیتے ہیں
  • دیکھے جو مرے یار کے مکھڑے کا جھمکڑا
    واللہ محب صدقے ہی جاوے شب مہتاب
  • یاں قدم راہ پر سواے نہ رکھ
    اے محب راہ عشق کی ہے بکٹ
  • اس کے ہاتھوں کھائیں گے عشاق ہیرے کی کنی
    ہے محب الماس کی پہنی مرصع اس نے چھاپ
  • کیجو محب نگاہ یہ چھاپا ہی اور ہے
    کندہ کرے ہے دل کو نگیں اس کی چھاپ کا
  • اے محب سچ ہے کہ سلک شعرا میں تجکو
    ہم نے ہر بات میں موتی ہی اُگلتے دیکھا

محاورات

  • آدمی محبت سے پہچانا جاتا ہے
  • ادھار محبت کی قینچی ہے
  • ال (١) قرض مقراض المحبت
  • القرض مقراض المحبت
  • بادۂ محبت سے سرشار ہونا
  • تل بھر لہو پہاڑ بھر محبت
  • ثابت قدم کوئے محبت
  • جب آنکھیں چار ہوتی ہیں محبت آہی جاتی ہے
  • دم محبت کا بھرنا
  • دینا لینا (کیا ہے) کام ڈوم ڈھاریوں کا۔ محبت عجب چیز ہے

Related Words of "محب":