ایدھر کے معنی
ایدھر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ای + دَھر }
تفصیلات
١ - اِدھر, m["دیکھئیے: اِدھر"]
اسم
متعلق فعل
ایدھر کے معنی
١ - اِدھر
شاعری
- تمھیں سوگند مری جان کی ایدھر دیکھو
آنکھ میں آنکھ ملا ایک ذرا بھر دیکھو - عاشق کے گھر خدا نہ کرے جاؤ تم‘ پر آج
کیا جانے کیا کرم تھا جو ایدھر بہک پڑے - ہم نہ سمجھے تھے ترا جی ہم سے یوں پھٹ جائے گا
اور اوچھت (اوچھٹ) ایدھر سے شیروں کی طرف بٹ جائے گا - گیا جو گلشن میں میرا گل رو تو کلیاں پھولوں کی پاکے قابو
بلائیں لیتی ہیں اوس کی چٹ چٹ کبھی ایدھر کو کبھی اودھر کو - عاشق کے گھر خدا نہ کرے جاؤ تم ، یوآج
کیا جانے کیا کرم تھا جو ایدھر بہک پڑے - طرہ پہ گل کے ریجھے ہو تم کیا ایدھر تو آؤ
ہاں لخت دل میں تار مژہ میں پرو چکا - دس طرف وہ نِگاہ لڑتی ہے
کبھو ایدھر بھی آن پڑتی ہے - کیا ہے اتنا بھی ایدھر مونہہ نہ پھراؤ صاحب
لو جی ہم تم سے نہیں بولتے جاؤ صاحب - ڈول لگائے بہتیرے پرڈھب پہ کبھو نہیں آتے تم
آنا یک سو‘ کب دیکھو ہو ایدھر آتے جاتے تم - ایدھر تو جوش عشق‘ ادھر حسن اور جنوں
ناز و ادا کی آکے لگی ہونے ڈھپ دھوں