باد صبا کے معنی
باد صبا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ با + دے + صَبا }
تفصیلات
iفارسی اسم |باد| اور عربی سے ماخوذ اسم |صبا| کے درمیان علامت اضافت |کسرہ| لگنے سے مرکب اضافی |بادِ صَبا| بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بادِ سحر","بہشت کی ہوا","صبح کے وقت کی گوشۂ شمال و مشرق کی ہوا جس سے غنچے کھلتے ہیں","مشرقی ہوا","وہ ہوا جو صبح کو شمال مشرق سے چلے"]
اسم
اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
باد صبا کے معنی
١ - صبح کے وقت قبل طلوع شمال مشرق سے چلنے والی ہوا جو صحت بخش و خوشگوار ہوتی ہے، نسیم سحر، پروا ہوا۔
مہکی ہوئ ہیں کلیاں چمپا ہے عطر افشاں خوشبو سے ہے معطر باد صبا کا داماں (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٧٧)
باد صبا english meaning
morning breezezephyrrefreshing windto bring to life
شاعری
- ہوں رہگزر میں تیرے ہر نقشِ پا ہے شاید
اُڑتی ہے خاک میری باد صبا ہے شاید - اے باد صبا تُو میری اس وقت مدد کر!
وہ ہوش میں لانے کی دوا بھول گئے ہیں - کیا جانے اس کو مرغ سحر خواں نے کیا کہا
آزردہ دل چمن سے جو باد صبا گئی - غیرت پہ باغباں کی پتھر پڑیں کہ ہم نے
سوبار گل کو ہنستے باد صبا سے دیکھا - جب تصور رخ گلگوں کا بندھا آنکھوں میں
خار ہر گل ہوا اے باد صبا آنکھوں میں - باد صبا سے زلف معطر کی ہم تلک
مدت ہوئی کہ پہنچی نہیں کچھ خبر عطر - اے باد صبا باغ میں موہن کے گزر کر
مجھ داغ کی اس لالۂ خونیں کوں خبر کر - بوے نگار کے جھکور باد صبا جو لے گئی
نکہت گل کے اے بہار اُڑ گئے کچھ حواس سے - تکلیف کچھ ایسی نہیں سایہ ہے ہوا ہے
پانی ہے خنک مروحہ کش باد صبا ہے - جب چمن میں جا کے پیارے تم نے زلفیں کھولیاں
لے گئی باد صبا خوشبو کی بھر بھر جھولیاں
محاورات
- اے باد صبا ایں ہمہ آوردہ تست
- اے باد صبا ایں ہمہ آوردۂ تست