بادہ فروش

{ با + دَہ + فَروش (واؤ مجہول) }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |بادہ| کے ساتھ مصدر فروشیدن سے مشتق صیغۂ امر |فروش| بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے |بادہ فروش| مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٧٢ء میں "مرآۃ الغیب" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

بادہ فروش کے معنی

١ - ساقی، پیر مغاں؛ شرابی۔

 شبنم کی بوند میں مئے عرفاں کا جوش ہے ہر برگ گلستاں کف بادہ فروش ہے (١٩٦٥ء، اطہر، گلدستۂ اطہر، ٤٤:٢)