بادہ پیما

{ با + دَہ + پےَ (یائے لین) + ما }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |بادہ| کے ساتھ مصدر |پیمودن| سے مشتق صیغۂ امر |پیما| بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے "بادہ پیما" مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٩٣ء میں قائم کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

بادہ پیما کے معنی

١ - شراب نوش۔

 میخوری میں کیوں ہے یہ تنہا خوری اے حریف بادہ پیما میں بھی ہوں (١٨٧٠ء، دیوان مہر، الماس درخشاں، ١٤٧)