بار خاطر کے معنی
بار خاطر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ با + رے + خا + طِر }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |بار| کے آخر پر علامت اضافت |کسرہ| لگا کر عربی زبان سے ماخوذ اسم |خاطر| لگنے سے مرکب اضافی |بار خاطر| بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٩٢ء میں محب کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اندوہ خاطر","بار طبع","تکلیف دہ","خلافِ طبع","خلافِ طبیعت","طبیعت پر بوجھ","ناگوار تکلیف"]
اسم
صفت ذاتی
بار خاطر کے معنی
١ - جو طبیعت کو گراں گزرے، ناگوار، وبال جان۔
محبت تھی جو وصل میں جان عیش وہی ہجر میں بار خاطر ہوئی (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٢١٥)
بار خاطر english meaning
a servant who waits in turn with otherstiresomeness
شاعری
- تحسین کے بھی صلا سے ہیں مایوس دہر میں
ہے بار خاطر اب متکلم سمیع کا - محبت تھی جو وصل میں جان عیش
وہی ہجر میں بار خاطر ہوئی - کشمکش دونوں میں ہے کچھ خاک بن پڑتی نہیں
میں گہ کو بار خاطر ہوں مجھے دوبھر گرہ - درد سے محفوظ ہوں درماں سے مجکو کام کیا
بار خاطر تھا مری سو پار شاطر ہوگیا
محاورات
- بار خاطر نہیں یار شاطر ہوں
- بار خاطر ہونا
- یار شاطر نہ (کہ) بار خاطر