بار خاطر

{ با + رے + خا + طِر }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |بار| کے آخر پر علامت اضافت |کسرہ| لگا کر عربی زبان سے ماخوذ اسم |خاطر| لگنے سے مرکب اضافی |بار خاطر| بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٩٢ء میں محب کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی

بار خاطر کے معنی

١ - جو طبیعت کو گراں گزرے، ناگوار، وبال جان۔

 محبت تھی جو وصل میں جان عیش وہی ہجر میں بار خاطر ہوئی (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٢١٥)