بار پیما
{ بار + پےَ (یائے لین) + ما }
تفصیلات
iفارسی زبان کے اسم بار کے ساتھ فارسی مصدر پیمودن سے مشتق صیغۂ امر |پیما| بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے |بار پیما| مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٩٤ء میں "علم ہیئت" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم آلہ ( مذکر - واحد )
بار پیما کے معنی
١ - ہوا کے دباؤ کو ناپنے کا آلہ (جو موسم کی پیش گوئی کے لیے بھی دوسرے آلات کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے)۔
"آسمان بھی بالکل صاف ہوتا تھا اور بارپیما میں پارہ بھی۔" (١٩٤١ء، حیوانی دنیا کے عجائبات، ١٨)