باراں کے معنی
باراں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ با + راں }
تفصیلات
iفارسی زبان میں مصدر |باریدن| سے مشتق ہے۔ اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
باریدن باراں
اسم
اسم نکرہ ( مذکر ), صفت ذاتی ( مذکر )
باراں کے معنی
["\"زمین اور بادل نور و ظلمت کے مشابہ ہیں اور قطرہ باراں اور گھاس گویا موتی اور سبز شیشے ہیں۔\" (١٩٠٧ء، شعرالعجم، ٧١:١)"]
[" یہ کہہ دو ابر باراں سے اگر برسے تو یوں برسے کہ جیسے اشک بہتے ہیں ہمارے دیدہ تر سے (١٩٣٩ء، مجموعہ سلام، یکتا امروہوی، ٦٧)"]
باراں کے مترادف
برکھا
بارش, برسات, برشکال, برکھا, مہینہ, مینہ
باراں کے جملے اور مرکبات
باراں دیدہ, باراں پیما, باراں گیر
شاعری
- چلتے ہو تو چمن کو چلئے سنتے ہیں کہ بہاراں ہے
پھول کھلے ہیں پات ہرے ہیں کم کم باد و باراں ہے - کرے ہے خندہ دنداں نما تو میں بھی دوؤں گا
چمکتی زور ہے بجلی مقرر آج باراں ہے - مزا برسات کا چاہو تو ان آنکھوں میں آبیٹھو
سفیدی ہے‘ سیاہی ہے‘ شفق ہے ابر باراں ہے - آب گریہ سے مٹےکیا دل بے تاب کی آگ
آتش برق کبھی بجھتی نہیں باراں سے - دیکھ کر جوش بحر دیدہ تر
پھر گیا پانی آب باراں پر - سو اس کو توڑا ہے لوگوں نے سنگ باراں سے
میں کہتا تھا کہ گہر بار ہوں گے یا گلبار - باراں کی طرح لطف و کرم عام کیے جا
آیا ہے جو دنیا میں تو کچھ کام کیے جا - برق وش یار کی فرقت میں ہوئے جب بیتاب
ابر باراں کی طرح رو کے کیا دل خالی - یہ کہہ دو ابر باراں سےا گر برسے تو یوں برسے
کہ جیسے اشک بہتے ہیں ہمارے دیدہ تر سے - حصر فضائل شہ ذیشاں محال ہے
یعنی شمار قطرہ باراں محال ہے
محاورات
- آنکھوں سے باراں برسنا
- چو ماہ بہ ہالہ نشیند۔ دلیل باراں است
- سبزہ برسنگ نہ روید چہ گناہ باراں را
- گرگ باراں دیدہ