بارگاہ کے معنی
بارگاہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بار + گاہ }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |بار| کے ساتھ فارسی اسم |گاہ| بطور لاحقۂ ظرف لگنے سے |بارگاہ| مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں "حسن شوقی" کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اجلاس کی جگہ","بادشاہی محل","پیش گاہ","جائے اجلاس","جناب میں","خیمہ شاہی (استادہ کرنا ہونا برپا کرنا ہونا وغیرہ کے ساتھ)","درباری لوگ","دیکھئے: بار","عدالت گاہ","محل سرا"]
اسم
اسم ظرف ( مؤنث - واحد )
بارگاہ کے معنی
١ - دربار، ایوان، محل، گھر؛ پیشی، اجلاس۔
وہ کیا ملا کہ دونوں جہاں مل گئے ہمیں اب اس کی بارگاہ میں ہم کیا دعا کریں (١٩٤٦ء، طیور آوارہ، ٧٩)
بارگاہ english meaning
a courta palacecourtpalaceplace of audienceto desistto leave off
شاعری
- بے طلب کچھ بھی نہ پایا بارگاہ حسن سے
بھیک قسمت میں لکھی تھی ہاتھ پھیلاتے رہے - دل ترے غم کی بارگاہ میں ہے
جیسے قیدی حضورِ شاہ میں ہے - فیض وہ ہے جو خلق کو پہنچے
کب یہ پتھر کی بارگاہ میں ہے! - بارگاہ جو ہو چکے خم آسمان حشم
عباس سے کہا شہ دیں نے بچشم نم - تیرے فقیر دکھائیں جو مرتبہ اپنا
نظر سے اترے چڑھی بارگاہ شاہوں کی - کانٹے بچھائے لاکھ لعینوں نے راہ میں
آخر کو خر پہنچ ہی گئے بارگاہ میں - کی ہے جس دن سے رسائی بارگاہ یار میں
دھوم ہے اقبال کے افسانہ ہے تقدیر کا - فکرِ معاش کھاگئی دل کی ہر ایک امنگ کو
جائیں تو لیکے جائیں کیا حسن کی بارگاہ میں
محاورات
- اٹالا بارگاہ کا لے کر روانہ ہونا