بھانجا کے معنی
بھانجا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بھان + جا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے اسم |بھاگینیہ| سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٨٢ء کو "رضوان شاہ" میں فائز کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔, m["تقسیم کرنا","(س ۔ بھَج ۔ تقسیم کرنا)","ابنِ اخت","بہن کا بیٹا","بہن کابیٹا","خواہر زادہ","ہمشیر زادہ"]
بھاگینیہ بھانْجا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : بھانْجی[بھان + جی]
- واحد غیر ندائی : بھانْجے[بھان + جے]
- جمع : بھانْجے[بھان + جے]
- جمع ندائی : بھانْجو[بھان (جو (واؤ مجہول)]
- جمع غیر ندائی : بھانْجوں[بھان + جوں (واؤ مجہول)]
بھانجا کے معنی
١ - بہن کا لڑکا۔
"قلعہ خضر خان سے لے کر مفرور راجا کے ایک بھانجے کو عنایت کر دیا۔" (١٩٣٩ء، افسانۂ پدمنی، ٧٨)
بھانجا english meaning
sister|s sonnephewa nephewa sister|s sonallentirelyfrom end to endwholly
شاعری
- مرا بھانجا ہور جنوائی ہے او
نہ بسرو کہ میرا وصیت ہے یو - بھانجا اس کا جوانی سے ہے اب گدرایا
جس کی خالہ تھی پھرے گلیوں میں پھاڑے خشتک
محاورات
- دھی جنوائی بھانجا۔ یہ تینوں ناہیں اپنا
- سات ماموؤں کا بھانجا نوتہ ہی نوتہ پھرے
- سات (٣) ماموؤں کا بھانجا بھوک بھوک پکارے
- سات (٣) ماموؤں کا بھانجا نوتہ ہی نوتہ پھرے
- سات ماموؤں کا بھانجا
- سات ماموؤں کا بھانجا بھوک بھوک (بھوکا ہی بھوکا) پکارے (چلائے)
- ماموں کے کان میں انٹی (انٹیاں یا بالیاں) بھانجا اینڈا اینڈا پھرے