بارہ ماسا
{ با + رَہ + ما + سا }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ صفت عددی |بارہ| کے ساتھ اسم |ماس| لگا اور |ا| بطور لاحقۂ نسبت لگنے سے |بارہ ماسا| مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٠ء میں "مقالات حالی" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : بارَہ ماسے[با + رَہ + ما + سے]
- جمع : بارَہ ماسے[با + رَہ + ما + سے]
- جمع غیر ندائی : بارَہ ماسوں[با + رَہ + ما + سوں (و مجہول)]
بارہ ماسا کے معنی
١ - وہ فرافیہ گیت جس میں فراق زدہ عورت کی زبان سے بارہ مہینوں کی تکلیف اور کیفیت ہجر کا بیان ہوتا ہے۔
"اس نے ایک آنکھ کھول کے کسان کو دیکھا جو انگوچھا سر پر لپیٹے زور زور سے بارہ ماسا الاپتا بستی کی اور لپکا جا رہا تھا۔" (١٩٥٦ء، آگ کا دریا، ١٥٢)
انگلش
["& Adj- pertaining to the twelve months of the year"]