باز[2]

{ باز }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور فارسی سے اردو میں ماخوذ ہے بطور متعلق فعل اور گاہے بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ عام طور پر مرکبات میں بطور سابقہ مستعمل ہے جیسے بازیافت، باز پرس وغیرہ ١٦١١ء میں |قلی قطب شاہ" کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی, متعلق فعل

باز[2] کے معنی

["١ - کشادہ، کھلا ہوا۔"]

[" باب نبرد باز امام زمن پہ ہے یلغر چھ لاکھ فوج کا ستر دو تن پہ ہے (١٩٥١ء، آرزو، خمسۂ متحیرہ، ١١:٣)"]

["١ - پھر، دوبارہ، مکرر (عموماً ترکیبات میں مستعمل)۔"]

["\"دو مشتق زبانوں کی متبدلہ اصوات کا مقابلہ کر کے ماخذی زبان کی اصوات کی باز تعمیر بھی کر سکتے ہیں۔\" (١٩٥٦ء، زبان اور علم زبان، ١٣٢)"]

مرکبات

باز آفرینی, باز آمد, باز خواست, باز جست, باز پیدائش, باز پرس, باز یافت, بازیابی, بازیاب, بازگو, بازگشتی, بازگشت, باز گرد, بازکش, بازدید, بازدہی, باز دعوی, باز دائر, باز خواہ, باز دہرائی, بازکشا, باز گرداں, بازگشتہ, بازگیر, بازگیری, باز آفرینش, باز آمیزی, بازپس, بازپسیں, بازخواہ, بازنامہ

انگلش

["thrown back; open"]