بازار والی

{ با + زار + وا + لی }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |بازار| کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ لاحقۂ نسبت |والا| کی تانیث |والی| لگنے سے |بازار والی| مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٢٠ء میں "بنت الوقت" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

بازار والی کے معنی

١ - کسبی، طوائف۔

"کواری بچی اور ایسا دیدہ دلیر خدا دشمن کا بھی نہ کرے، بازار والیوں کو بھی مات کیا۔" (١٩٢٠ء، بنت الوقت، ٢٦)