بازدار

{ باز + دار }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم |باز| کے ساتھ فارسی مصدر داشتن سے مشتق صیغۂ امر |دار| بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے |بازدار| مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٢ء میں "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : بازْداروں[باز + دا + روں (و مجہول)]

بازدار کے معنی

١ - وہ ملازم جو شکاری باز کی تربیت پر متعین ہو (عموماً سلاطین اور امرا کے یہاں)۔

"خادم نے ایک غلام - کو کہا کہ جا کر بازدار سے کہہ کہ ہم مسافر ہیں۔" (١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٣٢)