بان[9]
{ بان }
تفصیلات
i"ادات الفضلا (سہ ماہی، اردو، اکتوبر ٦٧، ١٢)، ١٤١٩ء میں لکھا ہے "اہل ہند آں رابان گویند" اور بعد ازاں میر کے کلیات میں استعمال شدہ ملتا ہے جوکہ ١٨١٠ء میں چھپا۔ ١٦٣٩ء میں "طوطی نامہ" میں غواصی نے استعمال کیا۔ سنسکرت میں اصل لفظ |وان| ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر )
بان[9] کے معنی
"حقہ . دس سیر کا ہو گا، نیچے پر بان لپٹا ہوا"۔ (١٩٤٧ء، مضامین، فرحت، ٤٨:٣)
"پتری! بچن منہ سے اور بان کمان سے نکل کر واپس نہیں آ سکتا"۔ (١٩٢٩ء، ناٹک کتھا، ١٩)
"سحر و شام بان چل رہے ہیں یا بندوقیں چھوٹ رہی ہیں"۔ (١٩٤٦ء، مقالاتِ شیرانی، محمود شیرانی، ١١٢)
"جو شخص آتش بازی میں موجود تھا، وہ اس سیر کو بھول نہیں سکتا کہ بان آسمان میں بڑی دور جا کر پھٹ رہے تھے"۔ (١٩٠٥ء، تاریخ دربار تاج پوشی، ٣١٦)
"گرد و پیش سانٹے مار، بھالے بردار، بان انداز . غل مچاتے"۔ (١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب بستیاں، ٥١)
تھی بان کی اور کٹار کی دھن رہتی تھی انھیں شکار کی دھن (١٩٢١ء، سیتا رام، طالب، ٨)
رجوع کریں:بَانی
انگلش
["Rope made of twisted grass (dab)","or of munj (used for the bottom of beds as well as for other purposes)"]