ایسا

{ اَے (ی لین) + سا }

تفصیلات

iسنسکرت میں |ادّشا| استعمال ہوتا ہے اردو میں وہاں سے داخل ہوا اور اصل صورت میں |کدم راو پدم راو" میں ١٤٣٥ء میں استعمال ہوا۔

[""]

اسم

ضمیر اشارہ ( مذکر - واحد ), حرف تشبیہ ( مذکر - واحد ), صفت مقداری ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["جنسِ مخالف : اَیسی[اَے (ی لین) + سی]","جمع : اَیسے[اَے (ی لین) + سے]"]
  • ["جنسِ مخالف : اَیسی[اَے (ی لین)+ سی]","جمع : اَیسے[اَے (ی لین)+ سے]","جمع غیر ندائی : اَیسوں[اَے (ی لین)+ سوں (و مجہول)]"]

ایسا کے معنی

["١ - یہ، اسم اشارہ کے معنی میں۔"]

["\"ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس جہاز کے غرق ہو جانے سے . نقصان ہوا تھا\" (١٩٢٩ء، مضامین، شرر، ٤٤:٣)"]

["١ - (کسی چیز کی) مثل یا مانند، سا۔","٢ - اس طرح، اس صورت سے، یوں۔(جیسا، جیسے کے ساتھ)","٣ - اس طرح، اس صورت سے، یوں۔ (جیسا وغیرہ کے بغیر)۔"]

["\"اقبال ایسا عظیم انسان ہی \"بانگ درا\" کی تخلیق کا سبب بن سکتا ہے\"۔مرتب","\"جو پڑھا اور اس پر عمل نہ رکھتا ہو سو ایسا ہوئے جیسے بغیر لگام کا گھوڑا\"۔ (١٧٤٦ء، قصہ مہر افروز دلبر، ٢٨١)","\"تم ان سے صاف صاف کہہ دینا کہ میر صاحب ایسا کہتے ہیں۔\""]

["١ - اس قدر، اتنا، (اچھائی یا برائی کے بیان میں بطور سابقہ)۔","٢ - اس شکل کا اس قسم کا۔","٣ - ان اوصاف کا، یہ خوبی یا خامی رکھنے والا۔","٤ - نا معتبر، پست، ذلیل و حقیر، ایسا ویسا۔","٥ - اتنا، جیسا وغیرہ کے معنوں میں۔"]

[" ہمیں سے اس قدر رغبت، ہمیں سے سرگراں ایسے کبھی تم مہرباں ایسے کبھی نامہرباں ایسے (١٩٥٨ء، تارِ پیراہن، ٥٥)","\"ایسا قلمدان ہر ایک سے بننا دشوار ہے\"۔ (١٩٤٤ء، نوراللغات، ٤٥٦:١)","\"ایسوں کو کہیں سے تحت الشعور ادھار مانگنا پڑے گا\"۔ (١٩٤٨ء، پرواز، ٩٠)"," وصل کی تم کیوں زباں دیتے نہیں با وفا ہیں ہم کوئی ایسے نہیں"," صبر کے خرمن پہ اے مانی جو یہ بجلی گری اک بلا ہے جس کا امید ایسا پیارا نام ہے (١٩٢٩ء، نقوشِ مانی، مانی، ١٣٧)"]

مرکبات

ایسا تیسا, ایسا کچھ, ایسا ویسا