بانک کے معنی
بانک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بانْک (ن غنہ) }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |بنک| ہے اس سے ماخوذ اردو زبان میں |بانک| مستعمل ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٩٥ء میں دیپک پتنگ میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س ونک ٹیڑھا ہونا)","ایک قسم کا بازو کا زیور","ایک قسم کا پاؤں کا زیور","ایک قسم کی چوڑی","ایک قسم کی خمدار چھری","ایک لکڑی یا لوہے کی سیخ جو پہیّے کو دھرے سے نکلنے نہیں دیتی","ایک نعل نما اوزار جس سے گنّا یا بانس چھیلتے ہیں","دریا کا گھماؤ","فن سپاہ گری کی ایک قسم اسے بیٹھ کر یا لیٹ کر خمدار چھریوں سے کھیلتے ہیں","ٹیڑھا پن"]
بنک بانْک
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : بانْکیں[باں + کیں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : بانْکوں[باں + کوں (واؤ مجہول)]
بانک کے معنی
نہ اب بکیت کو پوچھے کوئی نہ راوت کو نہ تیر ہے نہ کماں ہے نہ بانک ہے نہ کٹار (١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ١٦٥)
"منھیارن : وہ لاجواب دھانی بانکپن لائی ہوں کہ کیا بتائیے۔" (١٩٤٧ء، دھانی بانکپن، ٨)
"حاشیے پر بانک بنا کر دھنک ہی کی ڈوری آگے لگا دیجیے۔" (١٩٣٩ء، گلستان خیاطی، ٧٩)
"کہیں پھری گتکے سے مقابلہ ہو رہا ہے کہیں بانک اور بنوٹ کے کرتب دکھائے جا رہے ہیں۔" (١٩٣٠ء، مضامین فرحت، ٤٠:٢)
وہ موتی مالے گلے جھلکیں اور ان میں لعلوں کی مالا وہ بانک جڑاؤ بازو پر اور گنگا پہنچے جھمک رہا (١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٧٨٤)
"کنارے کی صفائی کے لیے اس چیز کو بانک میں کس دیں۔" (١٩٦٣ء، لکڑی کا کام، ١٣:١)
بانک english meaning
agreementengagement; opportunityoccasion; crookedness; crookcurvebendwindingsweep; winding course of a stream; craftinessduplicity; wickednessoffencefault; a hook or curved instrument to cut bamboos and sugarcane with; a dagger with a curved blade; a semi-circular armlet; a kind of anklet; a settee; exercise with the daggerand moistureankletdagger playdrynessfaultheat coldpiece of wood protecting a wheelwickedness
شاعری
- نہ اب یکیت کو پوچھے کوئی نہ راوت کو
نہ تیر ہے نہ کماں ہے نہ بانک ہے نہ کٹار - چوڑیاں بانک کی دکھلا کے کیا قتل ہمیں
تیز دستی ہے کہ ہے دست قضا کا پہنچا - کہیں پٹے کی کسی جا ہے بانک کی کثرت(کسرت)
وہ جست وہ خیز وہ چوٹیں کہ عقل ہے حیراں - وہ موتی مالے گلے جھلکیں اور ان میں نعلوں کی مالا
وہ بانک جڑاؤبازو پر اور کنگنا پہنچے جھمک رہا - ہیاں سمند ، مکھ کھان ، بانک بچن
جو ہیرے بچن کر دئیں دوے کن - ہے چھتری بھی چپ نہ پٹا ہے نہ بانک ہے
پوری بھی خشک لب ہے کہ گھی چھ چھٹانک ہے - بانک اور پٹا ہلایا محنت سے ہو کے لتا
راوت ہی بنکے مارا اس پر بھی اپنا ہتا
محاورات
- اللہ کرے بانکا پکڑا جائے۔ لال خاں کے لکڑے سے جکڑا جائے
- بال بانکا ہونا
- پیسا نہ کوڑی بانک پور کی سیر۔ پیسا نہ کوڑی بازار کو دوڑی
- جہہ راکھے کرتاروا کو بار نہ بانکو ہو
- دلی کے بانکے جن کی جوتی میں سو سو ٹانکے
- دیدہ چربانک (چھنال) ہونا
- زبان شیریں ملک گیری، زبان ٹیڑھی ٹھری ملک بانکا
- زبان شیریں ملک گیری۔ زبان ٹیڑھی ملک بانکا
- زبان ٹیڑی ملک بانکا
- زباں شیریں ملک گیری زباں ٹیڑی ملک بانکا