ببول کے معنی

ببول کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَبُول }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے اصل لفظ |ورور| سے ماخوذ |ببول| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٩٣ء کو "آئین اکبری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اُمّ غیلاں","ایک خار دار درخت جسے ہندی میں کیکر فارسی میں مغیلاں کہتے ہیں ۔ اس کی چھال سے چمڑا رنگتے ہیں اور شراب کا خمیر اٹھاتے ہیں","ایک خاردار درخت"]

ورور بَبُول

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : بَبُولوں[بَبُو + لوں (و مجہول)]

ببول کے معنی

١ - ایک چھوٹی چھوٹی پتیوں زرد زرد پھولوں اور لمبے لمبے سخت کانٹوں کا شاخدار درخت جسکی چھال سے چمڑے کی دباغت ہوتی ہے کتھا بھی بناتے ہیں (اس کا گوند مختلف امراض میں مستعمل ہے)، کیکر، (لاطینی) Mimosa arabica۔

 جو کام آئے میرے کرروں اس طرف کو رخ تخصیص سروسے ہے نہ وحشت ببول سے۔ (١٩٠٧ء، کیات اکبر، ٢٠٥:١)

ببول کے مترادف

کیکر

مغیلاں, مُغیلاں, کیکر

ببول english meaning

acacia

شاعری

  • ببول بو کے مجھے سولی پر چڑھائیں گے
    درخت گھر کے لیے میوہ دار لیتے ہیں
  • اُس کی باتیں تو پھول جیسی ہیں
    باقی سب کی ببول جیسی ہیں

محاورات

  • انڈے ببول میں بچے کھجور میں
  • اٹھا ببولا پریم کا تن کا چڑھا اکاس۔ تن کا تن میں مل گیا تن کا تن کے پاس
  • ببول کے پیڑ بونا
  • بوئے پیڑ ببول کے تو آم کہاں سے ہوں
  • بیل ببول خاک اور دھول
  • بیل کے مارے ببول تلے۔ ببول کے مارے بیل تلے
  • پیڑ بوئے ببول کے تو آم کہاں سے ہوں
  • درخت بوئے تھے آم کے ہوگئے ببول
  • سرگ سے اتر ببول میں اٹکا
  • سورگ سے اترا ببول میں اٹکا

Related Words of "ببول":