بتول کے معنی

بتول کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَتُول }کنواری، حضرت فاطمہ زہرا کا لقب

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد سے صیغۂ اسلم فاعل مشتق ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٨٩ء میں |خاورنامہ| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اللہ والی","تارک دُنیا","تارکِ علائق","حضرت مریم (علیہاالسلام)اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا لقب","حضرت مریم علیہ السلام اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کا لقب","راجعہ الی اللہ","لغوی معنی : کنواری","لقبِ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما","وہ عورت جو تارک الدنیا ہو کر خدا پرستی میں مشغول ہوجائے"],

بتل بَتُول

اسم

صفت ذاتی ( مؤنث - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • لڑکی

بتول کے معنی

١ - پاک، پاکیزہ، پاکدامن، پارسا (حضرت فاطمہ بنت حضرت محمد مصطفیٰ صلعم اور حضرت مریم کا لقب)۔

 زہرا رضیہ خیرِ نسا فاطمہ بتول چشم و چراغ حق ہوئے جس کے چمن کے پھول "دیواروں پر جا بجا مریم بتول اور اس عہد تقدیم کے دو ایک عیسائی ولیوں کی فرضی تصویریں تھیں۔" (١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ (ق)، ١٦)(١٨٩٨ء، ایام عرب،١، ٧٦)

٢ - کنواری، تارک الدنیا۔ (پلیٹس)

انیس بتول، صفیہ بتول، عطیہ بتول، زہرا بتول، عائشہ بتول، آمنہ بتول

بتول english meaning

a chaste woman devoted to God usually applied to the Virgin Mary and Hazrat Fatima (R.A)a chaste woman devoted to god usually applied to the virgin mary and hazrat fatimah (R.A)A virginto introduceto lay beforeto presentBatool

شاعری

  • دعویٰ جو حق شناسی کا رکھے سو اس قدر
    پھر جان بوجھ کر بے تلف حق بتول کا
  • خاصہ بر روح پر فتوح حسین
    نور چشم علی و جان بتول
  • زہرا رصیہ خیِرنسا فاطمہ بتول
    چشم و چراغ حق ہوئے جس کے چمن کے پھول
  • نقد علی ہور بتول نور ہے عین رسول
    جس کا ہے سید میاں عالی منور خطاب
  • اگرچہ خیر نسا ہیں بتول نیک نہاد
    ہر ایک بات میں زینب کچھ ان سے بھی ہیں زیاد
  • یاں باہر آکے رو دیا اوس دل ملول نے
    واں بند کردیا درِ حُجرہ بتول نے
  • وہ کس کی والدہ ہے جو ہے بضفة الرسول
    مرضیہ و رضیہ و صدیقہ بتول
  • تجویز ہے علی سے جو عقد بتول کی
    اے جبرئیل میں نے یہ نسبت قبول کی

محاورات

  • بتولے میں آنا
  • بتے(یا بتولے) میں آنا

Related Words of "بتول":