مذاق کے معنی
مذاق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَذاق }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(ذَوَِقَ ۔ چکھنا)","آپس کی چہل","چکھنے کی جگہ","چھیڑ خانی","خوش طبعی","دل لگی","محل ذائقہ","مسخرا پن"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
مذاق کے معنی
یاں تک رہے جدا کہ ہمارے مذاق میں آخر کو زہر ہجر بھی تریاق ہو گیا (١٨٠١ء، دیوان جوشش، ١٣)
سماعت، نظر، لمس و شم و مذاق ہوئے رہبر فکر بالا تفاق (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٣٥٢)
"میں ایک کتاب شعر الحجم لکھنی چاہتا ہوں گو فرصت نہیں، لیکن بچپن سے آج تک کا مذاق ضائع کرنے کو جی نہیں چاہتا۔" (١٩٠٥ء، مکاتیب شبلی، ٢٢:٢)
مذاق خدمت صیاد مدت میں ملا ہم کو مبارک ہو قفس اب فاتحہ پڑھیے رہائی کا (١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٥٨)
"مذاق . اردو میں یہ لفظ، ہنسی، دل لگی، چہل، ٹھٹھول اور چبوڑ کے معنوں میں بھی بولا جاتا ہے۔" (١٩٨٨ء، اردو، کراچی، جولائی تا ستمبر، ٧٤)
"ان کا مذاق ستھرا اور ان کے ماحول کے مطابق تھا۔" (١٩٩٤ء، قومی زبان، کراچی، نومبر، ٣٧)
اِن زاہدانِ خشک کے پہلو میں بھی صفی دل ہے، مذاقِ عشق سے لیکن گرا ہوا (١٩٢١ء، دیوان صفی، ٣٥)
قتیل تو کبھی واعظ کا اعتبار نہ کر مذاق سے وہ تجھے پارسا بھی کہتا ہے (١٩٨٨ء، برگد، ١٣٢)
مذاق کے مترادف
چسکا, ظرافت, سواد, لذت, مخول
چسکا, چہل, دلچسپی, ذائقہ, ذوق, رجحان, رغبت, سلیقہ, سواد, ظرافت, قوت, لذت, مادہ, مزا, میلان, ٹھٹھا, کھلی, ہنسی
مذاق کے جملے اور مرکبات
مذاق بندگی, مذاق سلیم, مذاق سنجی, مذاق شعر, مذاق صحیح, مذاق طبع, مذاق طبیعت, مذاق عام, مذاق گفتار, مذاق حال, مذاق دل, مذاق دید, مذاق رم, مذاق زندگی, مذاق سخن, مذاق شعری
مذاق english meaning
tasting; tasterelish; withumourpleasantry; the platejokenicenice perceptionpleasantryplesantryraste (for)relishtastetaste (for)taste (for). [A doublet of ذوق]wit
شاعری
- مجھ پر ہجومِ عام میں پھینکے ہنسی کے پھول
اتنا حسیں مذاق مری بے بسی کے ساتھ - ہزار ضبط کیا‘ پھر بھی آنکھ بھر آئی
کسی کا راز چھپانا کوئی مذاق نہیں - یاں تک رہے جدا کہ ہمارے مذاق میں
آخر کو زہر ہجر بھی تریاق ہو گیا - جس شعر میں کمالا نہیں ہے مذاق وحدت
طعمہ ہے بے نمک اور میوہ ہے بے حلاوت - مگر سب سے نرالا ہے مذاق حضرت عالی
غم خرس شمالی ہے سر قطب جنوبی ہے - آج وہ روز ہمایوں ہے جسے کہتے ہیں عید
بذلہ سنجی میں شگفتہ ہے دل اہل مذاق - تو کون و مکاں کو رکھ دے شانے پہ مرے
اور میں کہوں رکھ مذاق کرتا کیوں ہے - نہ جانے بادِ صبا کہہ گئی مذاق میں کیا
کہ ہنستے ہنستے شگوفوں کی آنکھ بھر آئی
محاورات
- اپنا اپنا مذاق
- اور مذاق بھول گئے میرے پیس آئیو
- جلاہے کی (مسخر کی) مسخری ماں بہن سے (کے ساتھ) دوسروں کے ساتھ مذاق کرنے کی جرأت نہیں
- مذاق میں اڑانا