بحیرہ

{ بُحَے (ی لین) + رَہ }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٨٥٦ء کو "فوائد العبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

["بحر "," بَحْر "," بِحَیرَہ"]

اسم

اسم تصغیر ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : بُحَیرے[بُحَے (ی لین) + روں (و مجہول)]

بحیرہ کے معنی

١ - خلیج، جھیل، کھاڑی، دریا سے بڑا اور سمندر سے چھوٹا قطعۂ آب جو تقریباً چاروں طرف خشکی سے محدود ہو۔

"اکثر اوقات ہوا میں وہ بخارات بھرے ہوتے ہیں جو. نمکین بحیروں سے اٹھتے ہیں۔" (١٩٠٧ء، ماہنامہ، مخزن، ١٣٠، ١٩:٤)