بخشنا کے معنی

بخشنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَخْش + نا }

تفصیلات

iفارسی مصدر |بخشیدن| سے مشتق صیغۂ امر |بخش| کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر |نا| لگنے سے اردو مصدر |بخشنا| بنا۔ ١٦٣٨ء میں |چندر بن و مہیار| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بلامعاوضہ کوئی چیز دینا","چھوڑ دینا","عطا کرنا","عفو کرنا","عنایت کرنا","قرآن شریف کی آیات پڑھ کر ثواب پہنچانا","گناہ معاف کرنا","مرحمت کرنا","معاف کرنا","کرپا کرنا"]

بخشیدن بخش بَخْشْنا

اسم

فعل متعدی

بخشنا کے معنی

١ - بلا معاوضہ دینا، عطا کرنا، کوئی شے عنایت یا مرحمت کرنا۔

"ایک بادشاہ نے کسی نقال کو انعام میں ہاتھی بخشا۔" (١٩٢٥ء، حکایات لطیفہ، ١٢٨:١)

٢ - عفو کرنا، معاف کرنا۔

 آدمی جب تک نہ بخشیں گے نہ بخشے گا خدا ہوتی ہیں ایسی بھی اے غافل خطائیں خاص خاص (١٩٠٠ء، دیوان حبیب، ١١٠)

٣ - اغلاط کو نظرانداز کرنا، نکتہ چینی نہ کرنا، جان چھوڑنا۔

"میر نے نکات الشعرا میں انھیں بالکل نہیں بخشا۔" (١٩٥٦ء، علمی نقوش، ١٧٨)

٤ - کوئی عمل خیر کر کے کسی مردے کو ہبہ کرنا، ایصال ثواب کرنا۔

"نماز پڑھو، روزے رکھو، خیرات کرو، پڑھ پڑھ بخشو۔" (١٩٣٠ء، حیات صالحہ، ١٠١)

٥ - شاگرد کو داؤ پیچ وغیرہ سکھانا اور استعمال کرنجے کی اجازت دینا، دعا یا وظیفے وغیرہ کی تعلیم دے کر بوقت ضرورت پڑھنے کی اجازت دینا۔

"نیچے کے دو داؤ بخشے اور کہنے لگے |جاؤ بیٹا! رانوں کی آنکھیں کھول دیں۔" (١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٦٨)

بخشنا english meaning

to givegrantbestow; to forgivepardonexcuseartfulcunningdeceivingto bestowto excuseto grant

شاعری

  • آکر بپیا ملے سو آیا ہے راج مجھ کوں
    دے تخت اب خوشی کا بخشنا تاج مجھ کوں
  • جب بھی روز حساب ہو یا رب
    بخشنا والدین کو یارب

محاورات

  • بتیس دھاریں دودھ بخشنا
  • جلا بخشنا دینا یا کرنا
  • زینت بخشنا یا دینا
  • شرف یابی بخشنا
  • کہا سنا بخشنا۔ رکھنا یا معاف کرنا

Related Words of "بخشنا":