بد دماغ کے معنی

بد دماغ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَد + دِماغ }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ صفت |بد| کے ساتھ عربی اسم |دماغ| لگانے سے مرکب |بددماغ| اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٤ء کو "دیوان بیدار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

بد دماغ کے معنی

١ - ناخوش، مکدر، ناگواری کے باعث برہم۔

"وہ گورنمنٹ کی مداخلت سے بد دماغ ہوتا ہے۔" (١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٢٠٦)

٢ - نک چڑھا، زود رنج، بدمزاج، تند خو، چڑچڑا، مغرور۔

 کس کی وہ بد دماغ سنتا ہے جس کا قشقہ ہے لیپ صندل کا (١٨٩٦ء، دیوان راسخ دہلوی، ٣٧)

شاعری

  • غصے میں بد دماغ کھڑا تھا وہ بداساس
    جو ابن سعد نے یہ کیا بڑھ کے التماس
  • ہنستا ہوں ورنہ طاقت بوسے کہاں مجھے
    کاہے کو اتنی بات سے ہوتے ہو بد دماغ
  • یاد آئی بوے پیرہن یار باغ میں
    پہروں ہی بد دماغ رہے ہم شمیم سے
  • بوئے گُل سے بد دماغ اُس نازنیں کو جب سُنا
    اس قدر چھینکے کہ تنھنوں میں ہمارے دم ہوا

Related Words of "بد دماغ":