برآمد کے معنی
برآمد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَر + آ + مَد }
تفصیلات
iفارسی سے ماخوذ اسم صفت |بر | کے بعد فارسی مصدر |آمدن| کا حاصل مصدر |آمد| ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعل ملتا ہے۔, m["اصلی چیز جس میں کوئی بناوٹ نہ ہو","ظاہر داری","مال کی روانگی یا نکاسی","وہ زمین جو دریا کے ہٹ جانے سے نکل آتی ہے"]
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
برآمد کے معنی
[" کھنچتے تھے روپئے مال در آمد سے فراواں تھا برآمد سے کوئی نفع نہ چنداں (١٩٢٣ء، فروغ ہستی، ٦٢)"]
["\"لاگتوں کے زیادہ ہونے سے برآمد کم ہو جائے گی۔\" (١٩٤٠ء، آدمی اور مشین، ١٨٤)","\"انگلستان کا نفع اس میں زیادہ تھا کہ نہ محصول درآمد ہو نہ محصول برآمد۔\" (١٩١٧ء، گوکھلے کی تقریریں، ٥٩)","\"بندہ آفتاب عالمتاب کا نقیب ہے اور اس خسرو گردوں سر پر کی برآمد کی خبر دیتا ہے۔\" (١٨٤٥ء، جوہراخلاق، ١٦)","\"یہ میری برآمد قلم ہے، بنا کر نہیں لکھا۔\" (١٩٢٤ء، نوراللغات، ٥٩٦:١)"," رات کو کب مجھے وہ سرو قد سمجھا عجز کو طنز خوشامد کو برآمد سمجھا (١٨٦٧ء، دیوان رشک، ٢١)"," اہل جاگیر اور منصب دار ان کا ہونے لگا برآمد کار (شاہ ندا (ماہنامہ، اردو ادب، ١٢١:١))"]
برآمد کے مترادف
طلوع, ظہور
خراجات, خرچ, خروج, روانگی, طلوع, ظہور, مصارف, نمائش, نمود, نکاسی, نکلنا
برآمد english meaning
((Plural) برآمدات bar-ámadát|)(PL. برآمدات bar-amadat|) , exportcoming outcoming upexitexportland thrown up by a riverrecovered propertyrecovery
شاعری
- نکلا خیام نور سے وہ آسماں جناب
جیسے سحر کے وقت برآمد ہو آفتاب - طلوع روز دہم جبکہ آفتاب ہوا
حرم سرا سے برآمد یہ ماہتاب ہوا - رات کو کب مجھے وہ سرو سہی قد سمجھا
عجز کو طنز کوشامد کو برآمد سمجھا - اہل جاگیر اور منصب دار
ان کا ہونے لگا برآمد کار - کس کا یہ جگر تھا اسے رو کے جو سپِر سے
سینے میں درآمد تھی برآمد تھی جگر سے - کھِنچتے تھے روپئے مالِ درآمد سے فراواں
تھا مالِ برآمد سے کوئی نفع نہ چنداں
محاورات
- دمش برداشتم مادہ برآمد
- آفتاب برآمد ہونا
- چقندر کاشتم زردک برآمد
- چو دم برداشتم ماہ برآمد
- خوشامد سے برآمد ہے
- مسل برآمد ہونا