برما کے معنی
برما کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَر + ما }
تفصیلات
iسنسکرت کے اصل لفظ |بھرم| سے ماخوذ اردو زبان میں |برما| مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٠ء میں "ہمدم" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک پودا جو دوائیوں میں کام آتا ہے","لکڑی میں چھید کرنے کا ایک اوزار جو بڑھئیوں کے پاس ہوتا ہے"]
بھرم بَرْما
اسم
اسم آلہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : بَرْمے[بَر + مے]
- جمع : بَرْمے[بَر + مے]
- جمع غیر ندائی : بَرْموں[بَر + موں (واؤ مجہول)]
برما کے معنی
١ - لوہے کا ایک نوکدار اوزار جس سے لکڑی یا لوہے وغیرہ میں سوراخ کرتے ہیں۔
|دراصل یہی پھرکی مہر کے حروف و نقوش کو کندہ کرتی ہے اس برمے کا سیدھا ہونا انتہائی ضروری ہے۔" (١٩٤٠ء، یہ دلی ہے، ٣٤١)
٢ - زیور کے دانوں کے سوراخ صاف کرنے کی آہنی سلائی یا تکلا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 76:4)
برما english meaning
the plant; a kind of gimlet or borer worked with a string; augerdrilla gimletconspicuousopenpublicstand off
شاعری
- ایس طرح سے فدوی آری ہوا ہے ہم سے
گر دل کو اس کے دیکھر تو ہورہا ہے برما - برما دیا بیٹے کا جگر نوک سناں سے
ہو آنکھ کے آگے یہ جفا ہاے حسینا - بسولے دسن جیب سو ہن دمے
کرے جیو کوں برما سو وو جب ہنسے - بسولے و سن جیب سوہن دے
کرے جیون کوں برما سو ووجب ہنسے - نہ وو بشن برما نہ وہ شست ہے
جو کونچے بٹن پر اوسے دشِٹ ہے - شیو کے گلے سے پاربتی جی لپٹ گئیں
کیا ہی بہار آج ہے برما کے رونڈ پر
محاورات
- آج کل بارہ برس کی بٹیا برمانگے ہے۔ آج کل کی کنیا اپنے منہ سے بر مانگتی ہے
- از ماست کہ برماست
- ازماست کہ برماست
- برماضی صلوٰة آئندہ را احتیاط