بستر کے معنی
بستر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بِس + تَر }
تفصیلات
iفارسی زبان میں بطور اسم مستعمل ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ سنسکرت میں |وستر| ہے غالب امکان ہے کہ اصل ماخذ سنسکرت ہی ہو۔ اردو میں ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : بِسْتَروں[بِس + تَروں (واؤ مجہول)]
بستر کے معنی
|لوگ ویسے ہی بستر استعمال کرتے ہیں جیسے پہلے کرتے تھے۔" (١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ١٦٧)
بستر english meaning
bedbedding; the abode or resting place of a faqir(col. بسترا bis|tará)Beddingcarpetingto bisectto cut in twoto disgrace oneselfto lose one|s credit
شاعری
- جاگتی آنکھوں کے خواب اور تیرے بالوں کے گلاب
میرے بستر پر ہیں اب بھی میری جاں پھیلے ہوئے - شبِ مہتاب میں اے سونے والے بستر گل پر
پرستش کررہا ہے چاند تیرے رُوئے تاباں کی - یہ پھول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیں
تم نے مرا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا - اس خواب کے ماحول میں بے خواب ہیں آنکھیں
جب نیند بہت آئے گی بستر نہ ملے گا - کسے معلوم تھا ہم لوگ اک بستر پہ سوئیں گے
حفاظت کے لیے تلوار اپنے درمیاں ہوگی - بستر حرم سے دیر سے آسن اٹھائیے
کالے کو ناز شیخ ہ برہمن اوٹھائیے - ان بھڑوں نے دیا یہ سب کو بھوگ
لے کے بستر ہوا نے سادھا جوگ - مجھے آغوش مادر ہیں بھڑکتی آگ کے شعلے
نہیںہے فرش انگاروں کا کم پھولوں کے بستر سے - صبحدم بستر راحت سے وہ جیتا نہ اٹھا
خواب میں جس کی ترا خنجر خونریز آیا - صبحدم میں نے جو لی بستر گل پر کروٹ
جنبش باد بہاری سے گئی آنکھ اچٹ
محاورات
- انگاروں پر (- کے بستر پر) سونا
- اونی بستر میں دوش نہیں
- بستر (یا بسترا) باندھنا (یا گول کرنا)
- بستر سے پیٹھ لگنا
- بستر کرنا یا لگانا
- بسترا بچھانا۔ جمانا۔ کرنا یا لگانا
- پھولوں کے بستر پر سونا
- پہلو بستر سے نہ لگنا
- کمر بستر سے نہ لگنا
- ہم بستر ہونا