بشاش کے معنی

بشاش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَش + شاش }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم تفضیل کا صیغہ ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٤٩ء میں |کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(ع بش۔ خوش ہونا)","ترو تازہ","خندہ پیشانی","خندہ رو","خوش و خرم","ہنس مکھ"]

بشش بَشّاش

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

بشاش کے معنی

١ - خوش، مسرور۔

|آج صبح سے طبیعت غیر معمولی طور پرب شاش ہے۔" (١٩٣٨ء، اقبال، مکاتیب، ١٢١:٢)

٢ - تر و تازہ، شگفتہ۔

|منغض اور مکدر چہرے بشاش اور شگفتہ ہو جاتے تھے۔" (١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ١٢٢)

٣ - ہنس مکھ، خندہ رو۔

 غمناک ازل وہ تھا مانی نے مری صورت بشاش بھی اگر کھینچی دلگیر نظر آئی (١٩١١ء، تسلیم، دفتر خیال، ١٤٠)

بشاش english meaning

brisklivelycheerfulsprightlyin good spiritspleaseddelightedgayhilarioushilarious; cheerful; in good spiritsjoyfulto reduplicateto repeatto reviseto say or do again

شاعری

  • اس شور میں بشاش کھڑے تھے وہ دلاور
    پروا تھی نہ مطلق کہ یہ فوج آتی ہے کس پر
  • جسے دیکھو بشش بشاش ہے
    غرض یہ کہ ہر ایک خوش باش ہے

محاورات

  • ایاز قدرے خود بشاش
  • ہشاش بشاش ہو کر بولنا

Related Words of "بشاش":