بشاشت کے معنی

بشاشت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَشا + شَت }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم صفت |بشاش| کے ساتھ عربی قواعد کے تحت |ت| بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے بشاشت بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٧٢ء میں |انتخاب فغاں| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خندہ روئی","خوش اخلاقی","خوش طبعی","زندہ دلی","گفتہ مزاجیدلی"]

بشش بشاش بَشاشَت

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث )

بشاشت کے معنی

١ - خوشی، مسرت، شادمانی۔

|ان لوگوں میں جو فطرتاً ایسے نہ بنے تھے کہ ان کی طبیعت تقدیر پر غالب آئے، بشاشت کا پتہ نہ رہا۔" (١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ١٢٥:٤)

٢ - تازگی، فرحت۔

|یہ کیا راز ہے، یہ چستی اور تیزی اور بشاشت کہاں سے آگئی۔" (١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ١٢٨)

٣ - خندہ پیشانی، خوش اخلاقی۔

|نہایت بشاشت اور کشادہ دلی کے ساتھ سرسید اور ان کی کوششوں کی بے انتہا تعریف کی۔"١٩٠١ء، حیات جاوید، ١٩١

بشاشت english meaning

livelinesscheerfulnessalacritycheerfulness; garety [A]Gaityhilarityto milk

شاعری

  • اس باغ میں دو رورہ ہے عشق زندگانی
    گل کی طرح بشاشت جو اب نہیں تو پھر کب

Related Words of "بشاشت":