بضاعت کے معنی
بضاعت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بِضا + عَت }دولت، پونجی
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٨٨ء کو "قصۂ کفن چور" میں ضعیفی کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔, m["(بَضَعَ۔ ایک چیز کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا)","سامان ِتجارت","مال تجارت"],
بضع بِضاعَت
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع : بِضاعَتیں[بِضا + عَتیں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : بِضاعَتوں[بِضا + عَتوں (واؤ مجہول)]
- لڑکا
بضاعت کے معنی
عیاں پاس کچھ بھی بضاعت نہیں ہے کسی وقت دُنیا میں راحت نہیں ہے (١٩٠٩ء، مظہر المعرفت، ١٤١)
"تجارت پر بھی ہاتھ نہ ڈالے کہ ہروقت بضاعت کی کرکری کا خواستگار رہنا پڑے۔" (١٩٠٤ء، ترجمہ مقدمۂ ابن خلدون، ١٩٥:٢)
جمع کی تھی جس قدر دل نے بضاعت لے گئے لوٹ کر زنگی بچے سب مال و دولت لے گئے (١٨٧٠ء، دیوان اسیر، ٤٧٤:٣)
"موافق اپنی بضاعت کے جہیز اور اسباب دیکر بادشاہ کی خدمت میں روانہ کیا۔" (١٨٥١ء، بہار دانش، ولایت، ١٧٧)
بضاعت کے مترادف
مال, متاع
اسباب, ایجنسی, پونجی, حصہ, دولت, دھن, سرمایہ, مال, متاع
بضاعت english meaning
merchandise; an article of merchandise; stock-in-tradecapitalcoughing caused by irritating or pungent substancescoughing from taking snuffmerchandisestock in tradeBazaet
شاعری
- مفلسی مےں بھی تکلف دوست ہے طبع بلند
سروبستاں بے بضاعت ہے مگر خوش ہوش ہے