بل[1] کے معنی

بل[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بِل }{ بَل }

تفصیلات

iسنسکرت کے اصل لفظ |ولن| سے ماخوذ اردو زبان میں |بِل| مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٤٩ء میں |خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, iاصلاً سنسکرت کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے ارود میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اور اصلی معنی میں ہی اردو الخط میں مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

ولن بِل

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : بِلوں[بِلوں (واؤ مجہول)]

بل[1] کے معنی

١ - زمیں کا وہ سوراخ یا بھٹ جو کسی جانور یا کپڑے کا مسکن ہو (جیسے سانپ کا بِل)۔

|اگر وہ چوہے کے بل میں بھی گھس گیا ہو تو کھود کر پیدا کریں۔" (١٩٣٩ء، افسانۂ پدمنی، ٩٤)

٢ - [ مجازا ] تنگ و تاریک مکان کمرہ وغیرہ، محدود جگہ یا علاقہ (وسیع کے مقابلے میں)۔

|وہاں پہاڑ سا گھر پڑا ہوا ہے یہاں تم ایک بل میں گھسے بیٹھے ہو۔" (١٩٣٢ء، میدان عمل، ١٤٠)

١ - زور، طاقت،قدرت۔

 جی امنڈ آنے پہ آنسو کس کے رو کے رک سکیں جس کلیجے کا یہ بل تھا وہ تو پانی ہو چکا (١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١٤)

٢ - دل کی مضبوطی، ہمت، ڈھارس۔

"جسے روپیے کا بل ہو اس کی ہر مشکل حل ہو" (١٩٣٠ء، اردو گلستان، ١٥٧)

٣ - قابلیت، لیاقت۔(پلیٹس)

"افیون کے اثر کے بعد درد لوٹ آتا ہے کیونکہ وہ کسی اندرونی علت کے بل پر موجود نہیں" (١٩٣١ء، علاج بالمثل، ٢٥)

٤ - کسی اثر کو بدل یا رد کرنے کی صلاحیت استعداد یا مادہ۔

"لڑکا قبضے میں اور بیگم جال میں پھنسی ہوئی ہیں میں جس بل نچاؤں ناچیں گے" (١٩١٧ء، طوفان حیات، ١١٢)

٥ - پہلو، رخ، بھل۔

"میں ہمیشہ تیز ہوں بجلی کے بل پر کام کرنے والا سست نہیں ہوتا۔" (١٩١٣ء، انتخاب توحید، ٨٩)

٦ - سہارا، بھروسا، حمایت بیشتر حرف ربط |پر وغیرہ| محذوف۔

 گرد باد اٹھتے ہیں مدفن سے مرے سرگیا پر نہ گیا بل سر سے (١٨٩٥ء، زکی، دیوان، ١٨٨)

٧ - غرور، گھمنڈ، خودی یا خودداری کی اکڑ، زعم۔

بل[1] english meaning

hole (particularly of a rat or mouse); burrow

Related Words of "بل[1]":