بوٹا کے معنی
بوٹا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بُو + ٹا }
تفصیلات
iسنسکرت کے اصل لفظ |وٹنت| سے ماخوذ اردو زبان میں |بوٹا| مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٩٧ء میں |پنج گج" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س ۔ وٹ)","پھول پتی","پھول پتی جو کاغذ کپڑے وغیرہ پر بنی ہوتی ہے","پھولوں کا چھوٹا درخت","جھاڑ پھول پتی اور بیل وغیرہ جو کپڑے \u2018 کاغذ یا دیواروغیرہ پر بناتے ہیں","درختِ خُرد","گوشت کا بڑا ٹکڑا"]
وٹنت بُوٹا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : بُوٹی[بُو + ٹی]
- واحد غیر ندائی : بُوٹے[بُو + ٹے]
- جمع : بُوٹے[بُو + ٹے]
- جمع غیر ندائی : بُوٹوں[بُو + ٹوں (واؤ مجہول)]
بوٹا کے معنی
وہ بوٹوں میں کلے لگے پھوٹنے عنادل کے چھکے لگے چھوٹنے (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٣١٧)
قباے حور کا بوٹا ہر اک سنہرا ہے کسی پہ رنگ ہے ہلکا کسی پہ گہرا ہے (١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ١٩:٦)
بوٹا english meaning
flowersprig; bushshrub; a lump or piece of flesh; a log of wooda bushA flowera shrubfloral pattern (on something)knowledge and virtueparticularly one worked on cloth a painted on paperparticularly one worked on cloth or painted on paperplantsapling
شاعری
- پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے - پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے - اس کے بوٹا سے جو قد سے نہ جھکا پائی سزا
بانس گلزار میںبالاے صنوبر ٹوٹے - فتنہ سمجھے قد کوتاہ کو بوٹا جانا
دلمیں انصاف کرو کیا تمھیں تھوڑا جانا - فقط خار بن کیا کپڑ پھاڑ تھا
کہ بوٹا بھی وہاں جھاڑ جھنکاڑ تھا - تکلف سے بری ہے حسن ذاتی
قبائے گل میں گل بوٹا کہاں ہے - ہوا دل گل لہو میرا نجھو ٹپکے سویوں دستا
سفید یشواز پر ہریک بوٹا جیوں لال ریشم کا - قباے حور کا بوٹا ہراک سنہرا ہے
کسی پہ رنگ ہے ہلکا کسی پہ گہراہے - پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے - چمن کا بوٹا بوٹا بجلیوں نےخاک کر ڈالا
یہ طوفاں ہم تو سمجھے تھے ہمارے آشیاں تک ہے
محاورات
- بوٹا بروا باغ میں اچھا لگتا ہے